لکھنؤ: یوگی حکومت کے خلاف پرینکا کا اعلانِ جنگ، ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا عزم
پرینکا گاندھی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو پی میں جمہوریت کو تباہ کیا جا رہا ہے جس کی طرف توجہ دلانے کے لیے آج مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر ’خاموش دھرنا‘ دیا گیا۔
لکھنؤ کے سہ روزہ دورہ پر پہنچیں کانگریس جنرل سکریٹری اور یو پی انچارج پرینکا گاندھی نے آج پہلے ہی دن یوگی حکومت کے خلاف زوردار انداز میں آواز اٹھائی اور ان کی عوام مخالف پالیسیوں کے ساتھ ساتھ بدتر نظامِ قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اپنے دورہ میں پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کے خلاف اعلانِ جنگ بھی کر دیا اور واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ کانگریس ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھائے گی۔
اتر پردیش میں نظامِ قانون کی حالت، خواتین کے خلاف ہو رہے مظالم اور پنچایت الیکشن میں ہوئے تشدد کے خلاف پرینکا گاندھی نے ’خاموشی‘ کو اپنا ہتھیار بنایا اور مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے پاس ’خاموش دھرنا‘ دینے کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یو پی میں آئین کو تباہ کیا جا رہا ہے اور جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔‘‘ اس دوران ہزاروں افراد پرینکا گاندھی کے آس پاس موجود تھے اور ان کے حق میں نعرے بھی بلند کر رہے تھے۔
پرینکا گاندھی نے کورونا کے دوران پنچایت الیکشن کرائے جانے کو لے کر ریاستی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور حکومت سے سوال پوچھا کہ اس الیکشن کے دوران کتنی اموات ہوئیں؟ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کو پنچایت الیکشن میں امید کے مطابق نتائج نہیں ملنے پر کہیں گولی چلوائی گئی تو کہیں بمباری اور پتھراؤ کیا گیا، نامزدگی پرچہ بھی پھاڑے گئے، یہاں تک کہ خواتین کے کپڑے کھینچ کر انھیں بے عزت کیا گیا۔
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ پنچایت الیکشن میں حکومت نے جس طرح تشدد برپا کیا، اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس-انتظامیہ کو جمہوریت ختم کرنے کے لیے لگایا جا رہا ہے۔ تمام اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے اپوزیشن لیڈران و کارکنان کو دھمکی دی جا رہی ہے، لیکن ہم کسی بھی حال میں جمہوریت کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔
پرینکا گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ جس طرح کی انارکی اتر پردیش میں پھیلی ہوئی ہے، اس سے ریاست کی حالت زار کا پتہ چلتا ہے۔ کورونا کی لہر میں تو ان کے انتظامات پوری طرح سے ختم ہو گئے، لیکن وزیر اعظم یو پی کی حالت نہیں دیکھ رہے ہیں اور خاتون سیکورٹی کو لے کر وزیر اعلیٰ کی تعریف کر رہے ہیں، انھیں سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔ ان کی ریاست میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ گزشتہ کچھ سال سے یہ سب چل رہا ہے، لیکن ابھی اس کی سطح مزید گر گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔