پرینکا گاندھی نے بلند شہر عصمت دری و قتل واقعہ کو بتایا ’دوسرا ہاتھرس‘

بلند شہر کے دھورو گاؤں کے باہری علاقے میں ایک ٹیوب ویل کے پاس 16 سالہ لڑکی کی لاش پڑی ملی تھی، اس کا مبینہ طور پر عصمت دری کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک ہفتہ پہلے بلند شہر میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری اور پھر اس کے قتل کو ’دوسرا ہاتھرس‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے پولیس پر ایف آئی آر میں عصمت دری کا تذکرہ نہیں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر انصاف کی آواز کو دبانے کی کوشش ہوئی ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا کہ ایک بار پھر اتر پردیش حکومت میں انتظامیہ نے متاثرہ کنبہ کی مدد کی جگہ انھیں پریشان کیا۔ ناانصافی کی علامت ہاتھرس واقعہ کی طرح ہی اس میں بھی پولیس نے ایف آئی آر میں عصمت دری کا تذکرہ نہیں کیا اور لڑکی کی لاش کو جبراً جلا دیا۔


پرینکا گاندھی نے وزیر اعلیٰ یوگی سے سوال کیا کہ آپ کس منھ سے خواتین کے محفوظ ہونے کی بات کرتے ہیں، جب آپ کے انتظامیہ کا ٹریک ریکارڈ ہر واقعہ میں خواتین اور متاثرہ کنبوں کی مخالفت کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں اس کنبہ کی لڑائی میں ان کے ساتھ ہوں اور واقعہ کی سی بی آئی جانچ کے مطالبہ کی حمایت کرتی ہوں۔

اس سے قبل جمعرات کی شام کو پرینکا گاندھی نے اس ہفتے کے آغاز میں بلند شہر کے دھورو گاؤں کے باہری علاقے میں مبینہ طور پر عصمت دری کے بعد مار دی گئی 16 سالہ لڑکی کے گھر پہنچ کر اس کے کنبہ سے ملاقات کی اور انھیں ہر ممکن مدد کی یقین دہائی کرائی۔ الزام ہے کہ متاثرہ کے کے گھر والوں کی خواہش کے خلاف انتظامیہ نے آناً فاناً میں اس کی لاش کی آخری رسومات ادا کرا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔