پرینکا اور دیگر کانگریس لیڈران کو حراست سے ملی آزادی، پرینکا نے کہا ’حکومت پاپی ہے‘
پولس نے پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریس لیڈران کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ زرعی قوانین کے خلاف 2 کروڑ لوگوں کا دستخط سونپنے کے مقصد سے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ کر رہے تھے۔
آج صبح کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کے کئی لیڈران صدر جمہوریہ سے ملنے کے لیے جا رہے تھے، لیکن اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، ان کےشوہر رابرٹ واڈرا اور دیگر کانگریس لیڈران کو پولس نے حراست میں لے لیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق صرف کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور ان کے ساتھ دو دیگر لیڈروں کو صدر جمہوریہ سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق پرینکا گاندھی اور حراست میں لیے گئے دیگر کانگریس لیڈران کو آزاد کر دیا گیا ہے، لیکن پولس کی اس کارروائی سے کانگریس انتہائی ناراض ہے۔
پولس نے پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریس لیڈران کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں سبھی پارٹی لیڈران صدر جمہوریہ کو 2 کروڑ دستخط پر مبنی دستاویز سونپنے جا رہے تھے جو کہ زرعی قوانین کے خلاف کیے گئے تھے۔ حراست میں لیے جانے کے بعد پرینکا گاندھی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جوان کسان کا بیٹا ہوتا ہے۔ جو کسانوں کی آواز ٹھکرا رہا ہے، اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے، جبکہ ملک کا اَن داتا باہر ٹھنڈ میں بیٹھا ہے، تو اس حکومت کے دل میں کیا جوان، کسان کے لیے عزت ہے یا صرف اپنی سیاست، اپنے سرمایہ دار دوستوں کی عزت ہے؟‘‘
پرینکا گاندھی اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئیں، بلکہ کسانوں کو خالصتانی، دہشت گرد اور دیگر ناموں سے بلائے جانے پر مرکز کی مودی حکومت اور بی جے پی پر زبردست حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسانوں کو بی جے پی لیڈروں اور ان کے حامیوں کے ذریعہ الگ الگ ناموں سے بلانا پاپ ہے۔ اگر حکومت انھیں ملک مخالف کہہ رہی ہے، تو حکومت پاپی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Dec 2020, 1:46 PM