میرا گلا دبا کر پولیس نے روکا اور پکڑ کر دھکا دیا، پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے اتر پردیش پولیس پر زبردست الزام لگایا ہے کہ انہیں نہ صرف روکا گیا بلکہ ان کا گلا دبایا گیا اور دھکا دیا گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش پولیس پر ایک ایسا سنگین الزام لگایا ہے جس نے اتر پردیش پولیس اور حکومت دونوں پر سوال کھڑے کر دئے ہیں ۔ پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ جب وہ گرفتار سابق آئی پی ایس آفیسر ایس داراپوری کے اہل خانہ سے ملنے ان کے گھر جا رہی تھیں تو پولیس نے نہ صرف ان کو روکا بلکہ ان کو روکنے کے لئے ان کا گلا دبایا اور اور پکڑ کر ان کو دھکا دیا ۔ واضح رہے وہاں کی خاتون پولیس افسر نے پرینکا گاندھی کے الزامات کی تردید کی ہے ۔

پولیس اس سارے معاملہ کو ڈھکنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ویڈیو دیکھ کر لگ رہاہے کہ پرینکا گاندھی کو روکنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا ۔ لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کسی بھی شہری کو کسی دوسرے شہری سے ملنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ۔ سابق آئی پی ایس افسر ایس داراپوری کو اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ اگر کسی شخص کو سابق آئی پی ایس کے گھر جانے سے روکا جائے گا تو اس پر سوال تو کھڑے ہوں گے ہی۔


واضح رہے پرینکا گاندھی کے قافلہ کی انچارج پولیس افسر ڈاکٹر ارچنا سنگھ نے اس سارے معاملہ پر ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں انہوں نے پرینکا گاندھی کے ساتھ کسی بھی طرح کی بدسلوکیکے الزامات کو غلط بتایا ہے اور انہوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ قافلہ کو صحیح روٹ بتانے کے لئے پولیس اہلکار کے ساتھ بد سلوکی ہوئی ۔

اس سارے معاملہ پر پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ’’اتر پردیش کی پولیس نے ان کو اس وقت روکا جب وہ داراپوری جی کے گھر جا رہی تھیں، ایک خاتون پولیس اہلکار نے ان کے ساتھ بد سلوکی کی اور ان کا گلا دبایا ۔انہوں نے مجھے گھیر لیا جب میں ایک پارٹی کارکن کے اسکوٹر پر بیٹھ کر جا رہی تھی ۔ اس کے بعد میں وہاں پیدل گئی۔‘‘ کانگریس کی سشمتا دیو نے اس سارے معاملہ پر اتر پردیش پولیس اور اتر پردش حکومت کی سخت الفاط میں تنقید کرتے ہوئے پریس کانفرنس کی اور ان کی مزمت کی ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2019, 8:44 AM