وزیر اعظم مودی کو آہستہ آہستہ ’انڈیا الائنس‘ کی جیت کا امکان نظر آنے لگا! شیوانند تیواری

شیوانند تیواری نے کہا، ’’وزیراعظم کون ہوگا؟ مخلوط حکومت میں استحکام نہیں آئے گا۔ 5 سالوں میں 5 وزیر اعظم، مودی اور امت شاہ کے ایسے بیانوں سے ظاہر ہے کہ انہیں انڈیا اتحاد کی جیت کا امکان نظر آ رہا ہے‘‘

شیوانند تیواری، تصویر آئی اے این ایس
شیوانند تیواری، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: موجودہ پارلیمانی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی شکست کا دعوی کرتے ہوئے مشہور سماج وادی اور بزرگ سیاسی لیڈر شیوانند تیواری نے کہا کہ وزیر اعظم کو آہستہ آہستہ انڈیا الائنس کی جیت کا امکان نظر آنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور امت شاہ ان دنوں جس طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں انڈیا اتحاد کی جیت نظر آ رہی ہے!

شیوانند تیواری نے کہا، ’’وزیراعظم کون ہوگا؟ مخلوط حکومت میں استحکام نہیں آئے گا۔ یہ بات کہہ کر مودی جی ووٹروں کو ڈرا رہے ہیں۔ پانچ سالوں میں پانچ وزیر اعظم ہوں گے۔ امت شاہ پوچھ رہے ہیں کہ ہندوستان کا وزیر اعظم کون ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ان دونوں کے سوالوں سے واضح ہے کہ انہیں اپنی شکست اور اتحاد کی جیت کے امکانات نظر آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مودی جی پانچ سالوں میں پانچ وزیر اعظم کی بات کر رہے ہیں۔ یہ نادانستہ مودی جی اتحاد کی تعریف کر رہے ہیں۔ وہ اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ اتحاد میں پانچ ایسے لیڈر ہیں جو وزیر اعظم بننے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مودی جی نے بی جے پی کے لیے جو شرط رکھی ہے وہ اتحاد کی شرط نہیں ہے۔ یہاں سب کا درجہ برابر ہے۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’مودی جی تو بی جے پی کے لیے اکیلے کھیون ہار (کشتی بان) کی شکل میں ہیں۔ پنچایتوں سے لے کر دہلی تک کے انتخاب بی جے پی مودی جی کے چہرے پر لڑتی ہے۔ بہار سمیت دیگر ریاستوں میں کیا ہو رہا ہے؟ ووٹ پارٹی کے لیے نہیں مودی جی کے لیے مانگے جا رہے ہیں۔ مودی جی ہندوستانی سیاست کی تاریخ میں ایک منفرد مثال ہیں۔ وہ اس بات پر نظر رکھتے ہیں کہ پارٹی میں کوئی اور نہ ابھرے۔ مقبول لیڈر نتن گڈکری اس کی ایک مثال ہیں۔ ان کا نام پہلی فہرست میں نہیں تھا۔ اس کے بعد وہ بھاگے اور مودی جی سے ملنے ایئرپورٹ پہنچے، تب جاکر گردن بچ سکی اور ٹکٹ ملا۔‘‘

شیوانند نے کہا، ’’پوری بی جے پی ایک شخص پر منحصر ہو گئی ہے۔ مودی جی خود یہ نعرے لگاتے ہیں جیسے 'مودی کی گارنٹی' اور 'مودی ہے تو ممکن ہے‘ لیکن اب مودی جی خود محسوس کر رہے ہیں کہ یہ انتخاب ان کی انتہائی انفرادی سیاست کا اختتام ہے۔ یہ ہندوستانی جمہوریت کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔