وزیر اعظم مودی خواتین ریزرویشن کے معاملے میں سنجیدہ نہیں : للن سنگھ

الزام لگایا کہ او بی سی طبقے کی خواتین کو ریزرویشن دینے کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی  انہیں ریزرویشن دینے کے خلاف ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی خواتین ریزرویشن کو لے کر سنجیدہ نہیں ہیں اور اس سلسلے میں بل کو پاس کرانے کے لیے بلایا گیا پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس صرف ایک ایونٹ مینجمنٹ تھا۔

اتوار کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ خواتین ریزرویشن وزیرعظم مودی کی ایک اور سیاسی نوٹنکی ہونے کی وجہ سے وہ اس معاملے پر سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم مودی پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کو ریزرویشن دینے میں سنجیدہ ہوتے تو وہ بہت پہلے پارلیمنٹ میں خواتین ریزرویشن بل لاچکے ہوتے اور اس کے لیے سال 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ساڑھے نو سال تک انتظار نہیں کرتے ۔


جے ڈی یو کے قومی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں منظور شدہ بل کی دفعات کے مطابق اگلی مردم شماری اور حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے بعد ہی خواتین کو ریزرویشن دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دیگر پسماندہ طبقے (او بی سی) خواتین کو ریزرویشن دینے کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انہیں ریزرویشن دینے کے خلاف ہے۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ ذات کی مردم شماری قومی سطح پر کرائی جانی چاہئے اور ان کی پارٹی کی طرف سے کئے گئے مطالبہ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات کی مردم شماری کی فوری ضرورت ہے جو ملک کی ذات پر مبنی آبادی کا تعین کرے گی اور ضرورت مندوں کو ریزرویشن دینے میں بھی مدد کرے گی۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ بی جے پی اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے ختم ہونے کے خوف سے ہمیشہ کی مردم شماری کے خلاف رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔