وزیر اعظم کا لال قلعہ سے انتخابی خطاب، موب لنچنگ پر کچھ نہیں کہا
وزیر اعظم نے اپنے لال قلعہ کے خطاب کو پوری طرح انتخابی خطاب بنا دیا اور اپنی حکومت کی تعریف کے علاوہ خطاب میں کچھ نہیں کہا۔ سب کا ذکر کیا لیکن موب لنچنگ کی مزمت نہیں کی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا اپنے خطاب میں یہ کہنا کہ میں بے صبر ہوں، میں بے چین ہوں کیونکہ میں ملک کو آگے لے جانا چاہتا ہوں اور ساتھ میں پچھلی حکومت کی رفتار اور ذہنیت پر تبصرہ کرنے سے واضح اشارہ ہو جاتا ہے کہ یہ خطاب ایک انتخابی خطاب کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ وزیر اعظم نے کوئی ایک بھی بات ایسی نہیں کی جو ہندوستانی عوام نے پہلے کئی مرتبہ نہ سنی ہو۔ مودی کے چلنے سے اور بولنے تک یہ بات نظر آ رہی تھی کہ ان کے ذہن میں کہیں نہ کہیں یہ بات گشت کر رہی تھی کہ بہت ممکن ہے کہ لال قلعہ سے یہ ان کا آخری خطاب ہو۔ چال میں اعتماد کا غیر ضروری اظہار اور بولنے میں غیر ضروری زور دینے سے واضح تھا کہ وہ ان کی نظر آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات پر ہے۔
مودی نے اپنے خطاب میں خواتین پر سب سے زیادہ وقت دیا اور اس موقع پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر طلاق ثلاثہ کا ذکر کرتے ہوئے مسلم خواتین کی لڑائی کو اپنی لڑائی بتایا لیکن اپنے ڈیڑھ گھنٹے کے خطاب میں موب لنچنگ اور گئو رکشکوں کے تشدد کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے عصمت دری کے واقعات کا ذکر کیا بھی تو اپنی مدھیہ پردیش اور راجستھان حکومتوں کے تحت عصمت دری کے معاملوں میں جلد سزا دینے کو لے کر تعریف کی ۔ مودی نے اپنے خطاب میں نئی طبی اسکیم کا بھی خوب زور شور سے ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں جنوب پر نطر رکھتے ہوئے سبرامنیم بھارتی کا ذکر کیا اور شمال مشرق پر سب سے زیادہ توجہ دی جس کا صاف مطلب تھا کہ وہ شمال میں ہونے والے انتخابی نقصان کی بھرپائی جنوب اور شمال مشرق کی ریاستوں سے پورا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ہر پہلو پر تبصرہ کیا، چاہے وہ آدیواسی کا ہو، طلباء کا ہو، خواتین کاہو، کسان کا ہو، فوج کا ہو، ٹیکس دہندگان کا ہویا مزدورں کا۔ وزیر اعظم کے خطاب سےایسا محسوس ہوا جیسے ملک میں پریشانیاں ختم ہو چکی ہیں اور اس کے لئے ایک مرتبہ پھر انہوں نے کئی اعداد و شمار ایسے پیش کئے جو موضوع بحث رہ چکے ہیں۔ خطاب کی شروعات میں انہوں نے کہا کہ ملک نئی انچائیوں کو پار کر رہا ہے لیکن آخر میں پھر کہا کہ مجھے ملک کو نئی اونچائیوں پر لے جانا ہے۔
وزیر اعظم کے ذہن میں یہ خوف ہے کہ کہیں عوام ان کے دور اقتدار کا ماضی کی حکومت کی کارکردگی سے موازنہ نہ کرنے لگیں اس لئے انہوں نے پچھلی حکومت کا رونا بہت رویا۔ کشمیر پر یو ٹرن لیا اور پڑوسی ملک یا بیرون ممالک سے رشتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جو اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ ان محاذ پر حکومت کے پاس کچھ کہنے کو نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے لال قلع کو انتخابی جلسے میں بدل تو دیا ا لیکن کیا عوام سنی سنائی باتوں پر غور کرے گی۔ عوام کو چار سالوں میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی اور جو آئی ہے وہ بے حد پریشان کن ہے۔ وزیر اعظم نے صرف اپنی حکومت کی تعریف کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کہا یعنی ان کے ذہن پر ٓائندہ سال ہونے والے عام انتخابت کا زبردست خوف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Aug 2018, 9:57 AM