ایوانوں کے وقار کے تحفظ کی ضرورت: مودی
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ پہلے ایوان کے کسی رکن پر کرپشن کا الزام لگتا تھا تو عوامی زندگی میں ہر کوئی اس سے دور رہتا تھا لیکن آج ایسا نہیں ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران سے کہا ہے کہ وہ ایوانوں کے وقار کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات تجویز کریں۔ انہوں نے بدعنوانی کے مقدمات میں سزا یافتہ عوامی نمائندوں کی عوامی مقبولیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایگزیکٹو، عدلیہ اور آئین کی توہین ہے۔
مودی ویڈیو پیغام کے ذریعے آل انڈیا پریزائیڈنگ آفیسرز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے پریزائیڈنگ افسران پر زور دیا کہ وہ ان قوانین کا مطالعہ کریں اور حکومتوں کو ان قوانین کو ختم کرنے کے بارے میں حساس بنائیں جو وقت کے ساتھ بے کار ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ایوان میں کوئی رکن آئین کی خلاف ورزی کرتا تھا تو اس کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے تھی لیکن ایوان کے دیگر سینئر اراکین اس رکن کو سمجھاتے تھے، تاکہ آئندہ وہ ایسی غلطی نہ دہرائے اور ایوان کا ماحول خراب نہ ہو، اس کے وقار کو مجروح نہ ہونے دیں لیکن آج کے دور میں ہم نے دیکھا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں ایسے ارکان کی حمایت میں کھڑی ہو کر ان کی غلطیوں کا دفاع کرنے لگتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایسی صورتحال چاہے وہ پارلیمنٹ ہو یا اسمبلی، کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہے۔ اس فورم میں ایوان کے وقار کو برقرار رکھنے کے بارے میں بات کرنا بہت ضروری ہے۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے، اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر اور مختلف اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران موجود تھے۔
نریندر مودی نے کہا کہ آج ایک اور تبدیلی نظر آرہی ہے کہ ایوان کے جن ارکان کو سزا دی گئی ہے، ان کی تعریف کی جانے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایوان کے کسی رکن پر کرپشن کا الزام لگتا تھا تو عوامی زندگی میں ہر کوئی اس سے دور رہتا تھا۔ لیکن آج ہم عدالت سے سزا یافتہ بدعنوان لوگوں کو بھی عوامی سطح پر خوش ہوتے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ "یہ ایگزیکٹو کی توہین ہے، یہ عدلیہ کی توہین ہے، یہ ہندوستان کے عظیم آئین کی بھی توہین ہے۔ انہوں نے کانفرنس میں اس موضوع پر بات کرنے اور مستقبل کے لیے ٹھوس تجاویز دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔