ہانگ کانگ میں میڈیا پر دباؤ، دنیا کے 21 ممالک کا اظہار تشویش
امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا بھر کے 21 ممالک کے اتحاد نے ہانگ کانگ میں میڈیا کے مبینہ جبر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے
واشنگٹن: امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا بھر کے 21 ممالک کے اتحاد نے ہانگ کانگ میں میڈیا کے مبینہ جبر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
اس نے منگل کو ایک بیان میں کہا ’’میڈیا فریڈم کولیشن کے زیر دستخط ارکان ہانگ کانگ میں آزادی صحافت پر حملوں اور ہانگ کانگ اور چینی حکام کی طرف سے آزاد مقامی میڈیا کو دبانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں‘‘۔ جون 2020 میں قومی سلامتی کے قانون کے نافذ ہونے کے بعد سے حکام نے ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقے میں آزاد میڈیا کو نشانہ بنایا اور دبایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "چینی حکام کی طرف سے میڈیا پر حملوں یا دبانے کی مثالیں یہاں اسٹینڈ نیوز کے دفاتر پر چھاپے، اس کے اہلکاروں کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ سٹیزن نیوز کی بندش بھی ہیں۔" بیان میں کہا گیا، کیونکہ یہ معاملہ یہاں کے کارکنوں کی حفاظت سے متعلق تھا‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "چونکہ سٹیزن نیوز نے 4 جنوری کو کام بند کر دیا ہے، یہ گزشتہ سال سے کام بند کرنے والی ہانگ کانگ کی تیسری میڈیا تنظیم بن گئی ہے۔"
گزشتہ سال جون میں ایک اور واقعے میں حکام نے ملک میں اپوزیشن کے حامی اخبار ایپل ڈیلی کو بند کر دیا اور چین کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی افواج کے ساتھ ملی بھگت کے الزام میں اس کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کو گرفتار کر لیا۔ تاہم چینی حکام کی جانب سے ہانگ کانگ میں میڈیا پر جبر کی خبروں کی بار بار تردید کی جاتی رہی ہے۔
دریں اثنا، منگل کو ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقے میں چین کی وزارت خارجہ کے کمشنر کے دفتر کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا جس میں چین اور ہانگ کانگ میں خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور قومی سلامتی اور سماجی استحکام کو نقصان پہنچانے کیلئے پریس کی آزادی کو ایک ڈھال کے طور پر استعمال کرنے پر میڈیا فریڈم کولیشن کی مذمت کی۔
ترجمان نے کہا کہ ہانگ کانگ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ چین کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بیجنگ اپنی قومی خودمختاری کے دفاع اور ’’ایک ملک، دو نظام‘‘ کے اصول کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔