پاکستان پر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا دباؤ بڑھا: ڈووال
قومی سلامتی مشیر ڈووال نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ اور خصوصی ورک فورسز کے سربراہان کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجرموں کو کسی ملک کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو یہ بہت بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔
نئی دہلی: قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے آج پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ سوچی سمجھی پالیسی کے تحت دہشت گردی کی پرورش کر رہا ہے لیکن بین الاقوامی ادارہ مالی کارروائی دستہ ( اے ایف اے ٹی ایف) کے گھیرے میں آنے کے بعد سے اس پر دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اجیت ڈووال نے پیر کو یہاں انسداد دہشت گردی اسکواڈ اور خصوصی ورک فورسز کے سربراہان کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجرموں کو کسی ملک کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو یہ ایک بہت بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔ کچھ ممالک کو اس میں مہارت حاصل ہے۔ پاکستان نے بھی اسے اپنی پالیسی کا حصہ بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان پر سب سے بڑا دباؤ اےایف ٹی ایف کی جانب سے پڑا ہے اور اس پر دہشت گردوں کے خلاف قدم اٹھانے کا دباؤ ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی اس کانفرنس سے خطاب کرنا تھا لیکن ناگزیر وجوہات سے وہ کانفرنس میں نہیں آ سکے۔
قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق معاملات کی تحقیقات میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ عدلیہ انہیں بھی دیگر جرائم کی تحقیقات سے متعلق کسوٹی پر تولتی ہے۔ اس میں سب سے بڑا مسئلہ گواہ کا آتا ہے۔ ان معاملات میں گواہی دینے کی ہمت کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ لیکن قومی جانچ ایجنسی این آئی اے نے اس چیلنج کا کافی حد تک سامنا کیا ہے اور اس کا نتیجہ کشمیر میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اس طرح کے معاملات کی تحقیقات سے منسلک مختلف ایجنسیوں میں بہتر تال میل کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف آپ ہی ان سرگرمیوں میں پاکستان کے کردار سے متعلق ثبوت جمع کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ثبوتوں کو باہم اشتراک ضروری ہے ۔ ثبوتوں کو تباہ ہونے سے بچانا ہوگا اور ایک حکمت عملی بنا کر ان کا مناسب استعمال کرنا پڑے گا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میڈیا کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ دہشت گرد قتل کیوں کرتے ہیں۔ ان کا مقصد خوف اور دہشت پھیلانا ہوتا ہے جس سے انہیں تشہیر مل سکے۔ برطانیہ کی سابق وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گرد کوئی حرکت کرتے ہیں اور میڈیا اسے رپورٹ نہیں کرتا ہے تو دہشت گرد مایوس ہوں گے۔کیونکہ لوگوں کو اس کا پتہ ہی نہیں چلے گا اور کوئی خوفزدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسے دیکھتے ہوئے ہمیں اپنی میڈیا پالیسی کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ اسے زیادہ شفاف بنانا ہوگا، میڈیا کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ اگر ہم میڈیا کو کچھ بتاتے نہیں ہیں تو اس سے قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے جن سے معاشرے میں خوف پھیلتا ہے ۔ لہذا دہشت گردی سے لڑنے کے لئے ایک پالیسی بنانی ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔