عدالتی سماعت ملتوی کرنے کا کلچر بدلنا وقت کی ضرورت : صدر جمہوریہ

صدر مملکت نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ضلعی سطح پر عدلیہ کے انفراسٹرکچر، سہولیات، تربیت اور انسانی وسائل کی دستیابی میں نمایاں بہتری آئی ہے لیکن ان تمام شعبوں میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے انصاف کے تئیں عقیدت اور احترام کے احساس کو ہندوستان کی روایت کا حصہ قرار دیتے ہوئے اتوار کو کہا کہ عدالتوں میں سماعتوں کو ملتوی کرنے کے کلچر کو تبدیل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جانے چاہئیں۔صدر جمہوریہ مرمو نے یہ اپیل سپریم کورٹ کے زیر اہتمام ضلع عدلیہ کی دو روزہ قومی کانفرنس کے اختتام پر 800 سے زیادہ جوڈیشل افسران اور ججوں سے خطاب کرتے ہوئے کی۔اس موقع پر انہوں نے سپریم کورٹ کے پرچم اور نشان کی نقاب کشائی بھی کی۔

کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ انصاف کے لیے عقیدت اور احترام کا جذبہ ہماری روایت کا حصہ رہا ہے۔ اپنے سابقہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دہرایا کہ لوگ ملک کے ہر جج کو بھگوان مانتے ہیں۔ ہمارے ملک کے ہر جج اور عدالتی افسر کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہب، سچائی اور انصاف کا احترام کریں۔


انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر یہ اخلاقی ذمہ داری عدلیہ کا مینارہ ہے۔ ضلعی سطح کی عدالتیں کروڑوں شہریوں کے ذہنوں میں عدلیہ کی تصویر کا تعین کرتی ہیں۔ لہٰذا ضلعی عدالتوں کے ذریعے عوام کو حساسیت اور بروقت اور کم قیمت پر انصاف کی فراہمی ہی ہماری عدلیہ کی کامیابی کی بنیاد ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اپنے قیام سے لے کر اب تک، ہندوستان کی سپریم کورٹ نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے عدالتی نظام کے ایک چوکس متولی کے طور پر ایک انمول حصہ ڈالا ہے۔ ہندوستانی عدلیہ سے وابستہ تمام موجودہ اور سابق لوگوں کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ کو سپریم کورٹ کی وجہ سے بہت ہی قابل احترام مقام حاصل ہے۔


صدر مملکت نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ضلعی سطح پر عدلیہ کے انفراسٹرکچر، سہولیات، تربیت اور انسانی وسائل کی دستیابی میں نمایاں بہتری آئی ہے لیکن ان تمام شعبوں میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہیں یقین ہے کہ اصلاحات کی تمام جہتوں پر تیز رفتار پیش رفت جاری رہے گی۔

صدر مملکت  مرمو نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد اور مقدمات کا التوا عدلیہ کے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے 32 سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات کے سنگین مسئلے پر غور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خصوصی لوک عدالت ہفتہ جیسے پروگراموں کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کیا جائے۔ اس سے زیر التوا مقدمات کو نمٹانے میں مدد ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔