صدر جمہوریہ دروپدی مرمو لداخ پہنچیں، لیفٹیننٹ گورنر نے کیا والہانہ خیرمقدم

لداخ دورہ کے دوران دروپدی مرمو سیاچن بیس کیمپ جائیں گی جہاں ان کی ملاقات وہاں تعینات فوجی جوانوں سے ہوگی۔ اس طرح وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی ملک کی تیسری صدر جمہوریہ بن جائیں گی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

user

قومی آواز بیورو

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو آج (جمعرات) لداخ پہنچ گئیں۔ لیہہ میں لیفٹیننٹ گورنر بی ڈی مشرا نے ان کا والہانہ خیرمقدم کیا۔ اس دوران وہ سیاچن بیس کیمپ کا دورہ کرنے والی ہیں۔ اس دوران دروپدی مرمو وہاں تعینات جوانوں سے بھی بات چیت کریں گی اور ان کا حوصلہ بڑھائیں گی۔

راشٹرپتی بھون سے ملی جانکاری کے مطابق 26 ستمبر کو صدرجمہوریہ مرمو دنیا کی سب سے اونچے جنگی علاقے سیاچن کے بیس کیمپ میں جائیں گی اور وہاں فوجیوں سے مختلف امور پر بات چیت کریں گی۔ اس طرح دروپدی مرمو سیاچن کا دورہ کرنے والی ملک کی تیسری صدر جمہوریہ بن جائیں گی۔ اس سے قبل سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام اور رام ناتھ کووند سیاچن بیس کیمپ جا چکے ہیں۔ عبدالکلام نے 2004 اور رام ناتھ کووند نے مئی 2018 میں سیاچن کا دورہ کیا تھا۔


میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صدر مرمو نوبرا  میں تھوئس ایئر فورس اسٹیشن پہنچیں گی جہاں ان کا خیرمقدم فوجی سربراہ (سی او اے ایس)، جی او سی-ان-سی شمالی کمان اور جی او سی 14 کور سمیت سینئرفوجی افسران اور دیگر معزز شخصیتوں کے ذریعہ کیا جائے گا۔ استقبال اور طبی جانچ کے بعد مرمو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ سیاچن بیس کیمپ کے لیے روانہ ہوں گی۔

بیس کیمپ پر پہنچنے کے بعد وہ گلیشئر میں تعینات افسران اور فوجیوں سے ملیں گی۔ اس کے بعد سیاچن جنگی یادگار پر رسمی پھول چڑھانے کی تقریب منعقد ہوگی جہاں صدرجمہوریہ ان بہادر فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کریں گی جنہوں نے ملک کی خدمت میں اپنی جان کی قربانی دی۔ مرمو کے مشہور سیاچن ہٹ پر جانے کا بھی پروگرام ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی فوج کا بیس کیمپ دنیا کا سب اونچا جنگی میدان ہے۔ یہ 20 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع سیاچن گلیشئر پر موجود ہے۔ سیاچن گلیشئر ہمالیہ کے قراقرم سلسلہ کوہ میں ہے۔ یہاں جوانوں کو فراسٹ بائنٹ اور تیز ٹھنڈی ہواؤں سے سخت مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ واضح ہو کہ آپریشن میگھ دوتھ چلا کر ہندوستانی فوج نے 13 اپریل 1984 کو اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔