دہلی کی سرحدوں پر چل رہی تحریک کو ملک بھر میں پھیلانے کی تیاری

غازی پور مظاہرہ کمیٹی کے ترجمان جگتار سنگھ باجوہ نے کہا کہ حکومت کی ضد کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدوں کو مظاہرے کا مرکز بنایا گیا تھا۔ لیکن اب کسان لیڈران مظاہرے کے لئے حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں۔

کسان تحریک / آئی اے این ایس
کسان تحریک / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے غازی پور اور سنگھو بارڈر پر کسان مظاہرین کی تعداد کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔ کسان 80 دن سے زیادہ عرصہ سے مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے کسان اب اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں اور اس تحریک کو ملک کے ہر گاؤں کے ہر گھر تک پہچانے کے لیے تیار ہیں۔

کسان لیڈران کہتے ہیں کہ سرحدوں پر ایک حکمت عملی کے تحت مظاہرین کی تعداد میں کمی لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کمزور نہیں پڑ رہی، بلکہ مضبوط ہو رہی ہے اور اس کا دائرہ ہر روز طویل ہو رہا ہے۔ کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ تحریک لمبی چلے گی اور انہوں نے حکمت عملی کے طور پر بارڈر سے کسانوں کی تعداد میں کمی کرنے اور اس تحریک کو ملک بھر میں پھیلانے کا فیصہ کیا ہے۔


دراصل کسان تنظیموں کی توجہ اب عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے ریاستوں میں بڑے پیمانے پر تقریبات کے انعقاد کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ کسان رہنما راکیش ٹکیت ملک بھر میں منعقد ہونے والی مہاپنچایتوں میں شرکت کرنے جا رہے ہیں۔ وہ اگلے چند دنوں میں ہریانہ، مہاراشٹر اور راجستھان میں اس طرح کے کئی کسانوں کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

مظاہرہ کرنے والے راکیش نامی کسان نے کہا، ’'اگر یہاں بارڈر پر10 لاکھ لوگ جمع ہو جائیں گے تو کیا ہوگا؟ کیا حکومت اس قانون کو واپس لے گی؟ ہم پورے ملک میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہمارے لوگ تمام اضلاع میں پھیل رہے ہیں اور لوگوں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔‘‘


غازی پور مظاہرہ کمیٹی کے ترجمان جگتار سنگھ باجوہ نے کہا، "حکومت کی ضد کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدوں کو مظاہرے کا مرکز بنایا گیا تھا۔ لیکن اب کسان لیڈران مظاہرے کے لئے حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں تاکہ تحریک کو ہر گاؤں کے ہر گھر تک پہنچایا جا سکے۔‘‘

رامن میگسے سے ایوارڈ یافتہ سرگرم کارکن سندیپ پانڈے نے کہا، ’‘پنجاب، ہریانہ اور دیگر مقامات پر چھوٹی تحریکیں چل رہی ہیں اور اب ان کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔ بہار میں جلسے ہو رہے ہیں، مشرقی اتر پردیش، اودھ کے کسان ٹریکٹروں پر نہیں آسکتے، اس لئے ہم وہاں ریلیاں نکالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔