انتخابات سے قبل مفت مراعات کے خلاف عرضی، سپریم کورٹ کا مرکز اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب

عرضی گزار نے مطالبہ کیا تھا کہ انتخاب سے کچھ وقت پہلے سے مفت کے منصوبوں کے اعلان پر روک لگنی چاہیے۔ ایسی روک صرف حکومت ہی نہیں سیاسی پارٹیوں پر بھی نافذ ہونی چاہیے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا الیکشن کمیشن آج اعلان کرنے والا ہے۔ انتخابات کے اعلان سے قبل برسراقتدار پارٹی کے ذریعہ عوام کے لیے کئی دلکش اسکیموں اور مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ جس میں خواتین کو ہر مہینے 2000 روپے تک کی نقد رقم، ٹول ٹیکس میں چھوٹ شامل ہیں۔ انہی فیصلوں کو چیلنج دیتے ہوئے منگل کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ انتخاب سے ٹھیک پہلے مفت والی اسکیموں کے اعلان کو رشوت قرار دیا جانا چاہیے، کیونکہ یہ ووٹر کو ایک طرح سے رشوت دینا ہے۔

سپریم کورٹ نے اس عرضی پر مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب مانگا ہے۔ اس کے علاوہ داخل عرضی کو پہلے سے التوا میں پڑی عرضیوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ عرضی دہندہ نے مطالبہ کیا تھا کہ انتخاب سے کچھ وقت پہلے سے مفت کے منصوبوں کے اعلان پر روک لگنی چاہیے۔ ایسی روک صرف حکومت ہی نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔


دراصل مہاراشٹر سے لے کر جھارکھنڈ تک ایسے کئی منصوبوں کا اعلان ہوا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذریعہ لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مہاراشٹر حکومت نے ممبئی میں داخل ہونے پر لگنے والے ٹول ٹیکس کو معاف کر دیا ہے، اس کے علاوہ لاڈلی بہنا منصوبہ کا اعلان ہوا ہے۔ وہیں او بی سی ریزرویشن کے لیے کریمی لیئر بڑھانے کی مرکز سے سفارش کی گئی ہے۔ ہریانہ میں بھی انتخاب سے ٹھیک پہلے حکومت نے ایسے کئی فیصلے کئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔