لکھنؤ پوسٹر وار: اب کانگریس نے پوچھا ’ان فسادیوں سے وصولی کب؟‘

کانگریس لیڈران سودھانشو اور لالو کنوجیا کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے متعدد رہنماؤں کی تصاویر لگا کر سوال کیا گیا ہے کہ ان فسادیوں پر کارروائی کب ہوگی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش میں تشدد کے الزامات کے پوسٹر لگانے کے معاملہ میں ہائی کورٹ سے منہ کی کھانے کے بعد یوگی حکومت کو حزب اختلاف کی طرف سے اسی کے انداز میں جواب دیا جا رہا ہے۔ یوگی حکومت نے سی اے اے مخالف مظاہرین کے ہورڈنگز لگائے تھے اس کے جواب میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر چنمیانند اور انناؤ سے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سینگر کے پوسٹر لگا کر ان کے خلاف چل رہے عصمت دری کے مقدمات کی تفصیلات پیش کی تھیں۔ اب کانگریس بھی اس لڑائی میں کود پڑی ہے۔

یوگی حکومت کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں کے برابر میں ہفتہ کے روز کانگریس پارٹی کی جانب سے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ یہ پوسٹر امبیڈکر مورتی، میونسپل کارپوریشن، دارالشفا، لکھنؤ یونیورسٹی شامل مقامات پر نظر آ رہے ہیں۔ کانگریس لیڈران سودھانشو واجپئی اور لالو کنوجیا کی طرف سے لگائے گئے ان پوسٹروں پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر سنجیو بالیان، نائب وزیر اعلی کیشیو پرساد موریہ، وزیر سریش رانا، ایم ایل اے امیش ملک، سنگیت سوم کے علاوہ وی ایچ پی کی رہنما پراچی کی تصاویر لگائی گئی ہے اور پوچھا گیا ہے کہ ان فسادیوں (دنگائیوں) کارروائی کب ہوگی؟

لکھنؤ پوسٹر وار: اب کانگریس نے پوچھا ’ان فسادیوں سے وصولی کب؟‘

اس سلسلے میں کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے آئی اے این ایس سے کہا، ’’سندھاشو واجپئی نے کانگریس کے کارکن ہونے کے ناطہ اچھا کام کیا ہے۔ فسادات کے مرتکب کار وزیر اعلی خود ہیں۔ اگر فساد کرنے والوں کی تصویر لگانی ہے تو پہلے انہیں خود اپنی تصویر لگوانی چاہئے۔ اس کے بعد وہ کسی دوسرے کی تصویر لگوائیں۔‘‘

سدھانشو واجپئی نے اپنے بیان میں کہا، ’’وزیر اعلی کی قیادت میں کابینہ نے جس آرڈیننس کو منظوری دی ہے وہ مینڈیٹ کا براہ راست غلط استعمال ہے۔ آئین میں مقننہ کو جو استحقاق دیا ہے وہ غیر معمولی صورت حال کے لئے ہے جبکہ یوگی حکومت اس کو ذاتی تکبر کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ لیکن آئین وزیر اعلیٰ کو آرڈیننس لانے کا اختیار دیتا ہے، اسی کے کے آرٹیکل 14 کے تحت وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی اور بی جے پی کے مختلف رہنماؤں کے خلاف مختلف واقعات میں فسادات کے مقدمات درج ہیں۔ لہذا اس آرڈیننس کے تحت ان سے بھی وصولی ہونی چاہئے۔‘‘


ادھر، بی جے پی کے ترجمان نے کانگریس کے ان پوسٹروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’کانگریس کئی مرتبہ اپنی غلط بیانیوں کے لئے غیر مشروط معافی مانگ چکی ہے۔ ایسی غیر ذمہ دارانہ حرکات کے لئے کانگریس کو عدالت اور عوام کے سامنے بھی شرم سار ہونا پڑتا ہے۔‘‘

بی جے پی کے ترجمان ہریش چندر سریواستو نے کہا ، "اس وقت کانگریس بے راہ روی کے دور سے گذر رہی ہے۔ کئی بار کانگریس قائدین نے بھی غلط بیانی کرنے پر غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ ایسی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کی وجہ سے کانگریس کو عوامی سطح پر جانا پڑا تمہیں بھی سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا۔ "

واضح رہے کہ یوگی حکومت کی جانب سے لگائے گئے پوسٹروں کے خلاف ہائی کورٹ سے حکم سنایا جا چکا ہے۔ اس کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور وہاں سے بھی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگانے سے انکار کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ حالانکہ اس معاملہ کو وسیع تر بینچ کو بھیج دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Mar 2020, 2:10 PM