کرناٹک: قیاس آرائیاں ختم، وزارت داخلہ کانگریس کو اور خزانہ جے ڈی ایس کو 

کرناٹک اسمبلی میں وزارتوں کی تقسیم سے متعلق کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان حتمی فیصلہ لے لیا گیا ہے۔ کانگریس کے حصے میں 22 جب کہ جے ڈی ایس کے حصے میں 12 وزارتیں آئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں کانگریس اور جنتا دل سیکولر اتحاد کی حکومت تشکیل پائے ایک ہفتہ سے زیادہ گزر چکا ہے لیکن وزارتوں کی تقسیم پر کچھ بھی فائنل نہیں ہو پا رہا تھا، لیکن آج دونوں ہی پارٹیوں کے درمیان محکموں کی تقسیم کا عمل مکمل ہو گیا۔ کانگریس کے حصے میں جہاں وزارت داخلہ اور زراعت سمیت 22 محکموں کو ذمہ داری ملی ہیں وہیں جے ڈی ایس کے حصے میں وزارت خزانہ سمیت 12 محکمے آئے ہیں۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو دونوں ہی پارٹیوں نے ’پاور شیئرنگ‘ کا فارمولہ پیش کیا ہے جس کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت کا چہرہ بھلے ہی کماراسوامی ہوں گے لیکن کانگریس کا ہاتھ بھی کافی مضبوط ہوگا۔

قابل ذکر یہ بھی ہے کہ کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد اور حکومت کو مناسب طریقے سے چلانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے سربراہ سدارمیا ہوں گے۔ حالانکہ جس وزارت مالیات کو لے کر ابھی تک دونوں پارٹیوں کے درمیان رسہ کشی والا ماحول تھا، وہ جے ڈی ایس کے حصے میں چلی گئی ہے۔ قابل غور یہ بھی ہے کہ وزیر اعلیٰ کماراسوامی کئی بار اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں کہ انھیں کانگریس کے رھم و کرم سے کرسی ملی ہے اور وہ کانگریس کے احسان مند ہیں۔ اس بیان سے بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر ریاست کو ایک مستحکم حکومت دینا چاہتے ہیں۔ کانگریس نے بھی وزارتوں کی تقسیم میں جے ڈی ایس کا پورا خیال رکھا ہے۔ وزارتوں کی تقسیم کے لیے دونوں ہی پارٹیوں کے اعلیٰ لیڈران کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہوئی تھی۔

جنتا دل سیکولر کو وزارت مالیات کے علاوہ پی ڈبلیو ڈی، ٹرانسپورٹیشن جیسےاہم محکمے ملے ہیں جب کہ کانگریس کے پاس داخلہ، شہری ترقی، زراعت، صحت، اقلیتی فلاح جیسی وزارتیں ہیں۔ جے ڈی ایس سے وزیر اعلیٰ اور کانگریس سے نائب وزیر اعلیٰ پہلے ہی حلف لے چکے ہیں اور اب محکموں کی تقسیم کے بعد دونوں پارٹیوں کے وزراء 6 جون کو عہدۂ وزارت کا حلف لے سکتے ہیں۔

جہاں تک دونوں پارٹیوں کے درمیان آپسی توازن برقرار رکھنے کی بات ہے، ایک مانیٹرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کمارا سوامی، نائب وزیر اعلیٰ جی پرمیشور کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ اور فی الحال کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر سدارمیا، کانگریس کے ریاستی انچارج کے سی وینو گوپال اور جے ڈی ایس جنرل سکریٹری دانش علی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ کمیٹی کو مہینے میں کم از کم ایک بار میٹنگ کرنی ہوگی۔ خاص بات یہ ہے کہ سدارمیا اس کمیٹی کے سربراہ اور دانش علی کنوینر ہوں گے۔ کارڈینیشن کمیٹی تمام بورڈ اور کارپوریشن میں تقرری کے لیے نام طے کرے گی۔ اس میں دو تہائی عہدہ کانگریس اور ایک تہائی جے ڈی ایس کو ملے گا۔ ساتھ ہی کم از کم مشترکہ پروگرام یعنی کامن منیمم پروگرام کی طرز پر دونوں پارٹیوں کے منشور پر مبنی ایک کامن ایجنڈا تیار کر کے لوگوں کے پیش نظر رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ دونوں پارٹیوں کے ایک ایک ترجمان مقرر کیے جائیں گے جو میڈیا سے بات کریں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ہی پارٹیوں نے 2019 لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ مل کر لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مجموعی طور پر دونوں پارٹیاں اس بات کا پورا خیال رکھ رہی ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے اور پانچ سال تک کوئی رخنہ پیدا نہ ہو۔ دونوں ہی پارٹیاں چاہتی ہیں کہ اچھی اور مضبوط حکومت دے کر لوگوں میں اپنی شبیہ کو بہتر بنائیں تاکہ لوک سبھا انتخابات میں فائدہ اٹھا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔