یوپی: چھٹے مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذیر، 54.12 فیصدی ووٹنگ درج
2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے اعظم گڑھ چھوڑ کے ان 14 سیٹوں میں سے 13 سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا تھا۔ صرف اعظم گڑھ سے سماج وادی پارٹی رہنما ملائم سنگھ یادو نے رما کانت یادو کو شکست دی تھی۔
لکھنؤ: موسم کی تند مزاجی، اکا دکا مقامات پر معمولی جھڑپوں، کئی مقامات پر ای وی ایم کی خرابی و الزامات در الزامات کے درمیان اترپردیش میں چھٹے مرحلے کے تحت 14 پارلیمانی سیٹوں پر ووٹنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوگئی۔ 6 بجے تک یو پی میں مجموعی طور پر54.12 فیصدی رائےدہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 2014 کے مقابلے میں اس بار مجموعی طور پر آدھے فیصدی کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس مرحلے کےتحت مرکزی وزیر مینکا گاندھی(سلطان پور)، سماج وادی سربراہ اکھلیش یادو(اعظم گڑھ)یو پی کابینی وزیر ریتا بہوگنا جوشی(الہ آباد) کی قسمتوں کا فیصلہ کیا جائےگا۔ بھوجپور اداکار دنیش لال یادو عرف نرہوا اعظم گڑھ سے اکھلیش یادو کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں وہیں کانگریس نے مرکزی وزیر مینکا گاندھی کے خلاف سلطان پور سے ڈاکٹر سنجے سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
صبح سات بجے پولنگ کے شروع ہونے کے بعد سے ہی ووٹنگ کی رفتار کافی سست رہی، صبح نو بجے تک صرف 9.22 فیصدی ووٹنگ ہوئی تھی جو 11 بجے تک 21.91 فیصد پہنچ گئی۔ دوپہر ایک بجے تک 34.92 فیصدی، دوپہر تین بجے تک 43.35 فیصدی اور شام چھ بجے تک اترپردیش میں مجموعی طور پر54.12 فیصدی ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔
الیکشن کمیشن سےموصول اطلاع کے مطابق شام چھ بجے تک سلطان پور میں 54.56 فیصدی، پرتاپ گڑھ میں63.20 فیصدی، پھولپور میں 51.38 فیصدی، الہ آباد میں 50.58 فیصدی، امبیڈکر نگر میں 58.78 فیصدی، شراوستی میں51.41 فیصدی، ڈومریا گنج میں 51.80 فیصدی، بستی میں 58 فیصدی، سنت کبیر نگر میں 53.30 فیصدی، لال گنج میں 55.70 فیصدی، اعظم گڑھ میں 56.20 فیصدی، جونپور میں 54.80 فیصدی، مچھلی شہر میں 53.20 فیصدی، بھدوہی میں 54.76 فیصدی ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 6 بجے تک جو ووٹر بھی قطار میں کھڑے تھے ان کو ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائےگا اس طرح سے ووٹنگ فیصد میں معمولی اضافہ کی گنجائش ہے۔
2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے اعظم گڑھ چھوڑ کے ان 14 سیٹوں میں سے 13 سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا تھا۔ اعظم گڑھ سے سماج وادی پارٹی فاؤنڈر ملائم سنگھ یادو نے رما کانت یادو کو شکست دی تھی۔ لیکن اس الیکشن میں ملائم سنگھ اپنی پرانی روایتی سیٹ مین پوری سے انتخابی میدان میں ہیں جب کہ ایس پی صدر اکھلیش یادو اعظم گڑھ سے پرچہ داخل کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اترپردیش کی 14 سیٹوں پر پولنگ مجموعی طور پر پرامن رہی ۔ کچھ مقامات پر پولس اور پارٹی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں موصول ہو ئیں تو وہیں کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی خرابی نے پولنگ مرحلے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ نے وقت رہتے مناسب اقدام کر کے پولنگ کو متاثر نہیں ہونے دیا۔ کچھ مقامات پر ای وی ایم تبدیل بھی کیے گئے۔ کمیشن کے مطابق اس مرحلے میں ای وی ایم کی تبدیلی کا فیصدی سب سے کم رہا۔
جونپور سے موصول اطلاع کے مطابق شاہ گنج علاقے کے 369 نمبر بوتھ پر بی جے پی حامیوں اور پولس کے درمیان جھڑپ کی خبریں موصول ہوئی۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب پولس نے مبینہ طور پر ایک بی جے پی کارکن کی پٹائی شروع کردی۔ الزام ہے کہ پولس نے الس شخص کی پٹائی اس لئے کی کیونکہ اس نے پولس کے ذریعہ بی جے پی جھنڈے سے جوتے صاف کرنے کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی کارکنوں نے پولس پر حملہ کردیا ہے اور ان پر پتھر بازی بھی کی۔ جواب میں پولس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے لیکن کچھ دیر تک پولنگ ضرور متاثر ہوئی اور جلد ہی سیکورٹی اہلکار میں اضافہ کرکے دوبارہ پولنگ کا آغاز ہوا۔
امبیڈکر نگر لوک سبھا سیٹ کے تحت ایودھیا کے بیکا پور علاقے میں انتخابی اہلکار نے اس وقت اپنا احتجاج شروع کردیا جب تحصیل دار دگوجئے سنگھ نے ایک انتخابی اہلکار کو تھپڑ مار دیا وہیں سنت کبیر نگر لوک سبھا سیٹ کے تحت کھجنی علاقے میں بوتھ کے اندر ایک پولس اور فوجی جوان کے درمیان بحث و مباحثے کی خبر بھی گردش میں رہی۔
سلطان پور سے موصول اطلاع کے مطابق بی جے پی امیدوار اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی کا بی ایس پی امیدوار سے کچھ تکرار بھی ہوئی۔ منیکا گاندھی نےالزام لگایا کہ بی ایس پی امیدوار سونو سنگھ رائے دہندگان کو دھمکا کر اپنے حق میں ووٹ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایک ہسٹری شیٹر کو اپنے ساتھ لیکر پولنگ بوتھوں کا دورہ کرکے ووٹروں کو دھمکا کر پولنگ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وہیں سونو سنگھ نے بی جے پی امیدوار کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کا اپنا گاؤں ہے اور لوگ ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
سلطان پور کے ہی بلدیرائےعلاقے میں ایک علیحدہ واقعہ میں بی جے پی اور بی ایس پی کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کی وجہ سے پولس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کرنی پڑی۔ پرتاپ گڑھ میں ضلع انتظامیہ نے کانگریس کے سینئر لیڈر سمیت 12 سیاسی لیڈروں کو بے خوف و صاف و شفاف انتخابات انعقاد کے دعوی کے ساتھ پولنگ کے اختتام تک ان کے گھر میں ہی نظر بند کردیا ہے۔ ای وی ایم میں گڑبڑی کی وجہ سے جونپور پرتاپ گڑھ کے کچھ بوتھوں میں ووٹنگ تاخیر سے شروع ہوئی پرتاپ گڑھ میں میں 5 ای وی ایم مشینوں کو تبدیل کیا گیا۔
پھولپور میں 2 ای وی ایم مشینوں کو تبدیل کیا گیا جبکہ الہ آباد میں ای وی ایم میں خرابی کی وجہ سے تین بوتھوں پر ووٹنگ تاخیر سے شروع ہوئی۔ وہیں اعظم گڑھ میں سماج وادی پارٹی نے الزام لگایا کہ کچھ پریسائڈنگ افسر بی جے پی کے حق میں ووٹنگ کرنے کے لئے رائے دہندگان کو مجبور کررہے ہیں۔ اور میہ نگر اسمبلی کے پولنگ بوتھ نمبر 57 پر ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے منع کیا جارہا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم بھی سونپا ہے۔
ایس پی کے الزامات کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے اعظم گڑھ ضلع انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ الزام ہے کہ پریسائڈنگ افسر ووٹروں کی جگہ پر خود سے ووٹ ڈال رہے تھے۔ پرتاپ گڑھ سے ایک روپورٹ کے مطابق پولنگ بوتھ نمبر 394 اور 395 پر کچھ شر پسند افراد نے ووٹنگ لسٹ ہی تبدیل کردی جس کے وجہ سے پولنگ کو ملتوی کردیا گیا۔ بعد میں الیکشن کمیشن کی مداخلت کے بعد اصل ووٹر لسٹ کی فراہمی کے بعد پولنگ کا آغاز ہوسکا۔
چھٹے مرحلے میں اترپردیش کی 14 پارلیمانی سیٹوں کے لئے مجموعی رائےدہندگان کی تعداد 25399955 ہے، جن میں سے 13696126 مرد اور 11702297 خاتون اور 1532 تیسری جنس کے ووٹر س ہیں۔ جو کہ 29076 پولنگ بوتھوں پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔چھٹے مرحلے کے تحت 363220 ووٹرس ایسے ہیں جو پہلی بار ووٹ کا استعمال کریں گے جبکہ 80 سال سے اوپر عمر والے ووٹروں کی تعداد 563671 ہے۔
اترپردیش میں چھٹے مرحلے کے تحت 177 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جن میں سے 13 خاتون امیدوار ہیں۔ چھٹے مرحلے کے تحت اترپردیش سلطان پور، پرتاپ گڑھ، پھول پور، الہ آباد، امبیڈکر نگر، شراوستی، ڈومریا گنج، بستی، سنت کبیر نگر، لال گنج، اعظم گڑھ، جونپور، مچھلی شہر اور بھدوہی میں ووٹ ڈالے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔