مودی حکومت سے جنتا دَل یو نے کیا کنارہ، کیونکہ نتیش کر رہے ہیں کچھ نئی تیاری!

جنتا دل یو نے ایک بار پھر بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے جسے سیاسی ماہرین ’دباؤ کی سیاست‘ سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے نتیش کے دل میں کچھ الگ چل رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو کے نریندر مودی حکومت میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے نے بہار میں نئے سیاسی امکانات کو لے کر بحث کی شروعات ضرور دی ہو، لیکن یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے کہ نتیش اپنے ساتھیوں کی سوچ سے الگ نظر آئے ہوں۔ نتیش کمار مہاگٹھ بندھن میں رہے ہوں یا این ڈی اے میں، وہ الگ فیصلے لیتے رہے ہیں۔

سیاست کی دنیا میں نتیش کمار نے کئی مواقع پر ایسے فیصلے لیے جو لوگوں کے لیے حیران کرنے والے رہے ہیں۔ غور سے دیکھا جائے تو نتیش جب پہلے بھی این ڈی اے میں تھے تب بھی کئی مواقع پر اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہوتے رہے تھے اور آج جب ایک بار پھر سے بی جے پی کے ساتھ ہیں، تب بھی حکومت میں شامل نہیں ہونے کا فیصلہ لے کر لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ویسے ماہرین اسے نتیش کی الگ سیاسی شبیہ سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔


سیاسی تجزیہ کار سریندر کشور کہتے ہیں کہ نتیش ایسے سیاستداں میں شمار کیے جاتے ہیں جو قومی سیاست میں اپنے الگ فیصلے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر جنتا دل یو کا کوئی ایک رکن پارلیمنٹ بن جاتا تو ان کے ساتھی اراکین پارلیمنٹ ناراض ہو جاتے، ایسے میں انھوں نے کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ لیا۔‘‘

نتیش کمار جب آر جے ڈی کے ساتھ تھے تب بھی مرکزی حکومت کے ذریعہ نوٹ بندی کرنے کے فیصلے کی بھی نتیش نے زوردار حمایت کی تھی۔ اسی طرح اپوزیشن کے کئی لیڈر جہاں پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کو لے کر ثبوت مانگ رہے تھے وہیں نتیش نے کھل کر اس کی حمایت کی تھی۔ ان کے اس فیصلے کے بعد سے ہی ایسے امکانات ظاہر کیے جانے لگے تھے کہ نتیش ایک بار پھر پلٹی مار کر این ڈی اے میں شامل ہو سکتے ہیں ور کچھ وقت بعد ہوا بھی ایسا ہی۔


حال ہی میں جنتا دل یو نے بہار کے خصوصی ریاست کے درجے کے مطالبہ کو لے کر بھی ہوا دینی شروع کر دی ہے، جسے سیاسی ماہرین دباؤ کی سیاست سے بھی جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ آئین کی دفعہ 370 ہٹانے کی بات ہو یا ایودھیا میں رام مندر تعمیر یا تین طلاق اور یکساں سول کوڈ ہو، ان سبھی معاملوں میں جنتا دل یو کا رخ بی جے پی سے الگ رہا ہے۔ جنتا دل یو ان معاملوں کو لے کر کئی بار واضح رائے بھی دے چکی ہے۔

مودی حکومت میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے کے بعد سے پھر سے قیاس لگائے جانے لگے ہیں۔ بہار میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ انھیں واپس اتحاد کے ساتھ جڑنے کو کہا بھی جا رہا ہے۔ حالانکہ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی سے ناراض نہیں ہیں۔


حالانکہ جنتا دل یو کابینہ میں شامل ہونے کو احتجاج یا عدم اطمینان سے جوڑ کر نہیں دیکھنے کی بات کہتی ہے۔ جنتا دل یو کے ترجمان اور پرنسپل جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کہتے ہیں کہ بہار میں اگلے سال اسمبلی انتخاب ہونے والا ہے، ایسے میں معمولی طور پر کابینہ میں شامل ہونا بہار کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔ انھوں نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ ’’جنتا دل یو نہ ناراض ہے اور نہ ہی غیر مطمئن ہے۔ جنتا دل یو نے بی جے پی کو اپنی حالت سے مطلع کرا دیا ہے۔‘‘

آنے والے وقت میں کابینہ میں شامل ہونے کے متعلق پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ آگے جو بات ہوگی، وہ ہوگی، لیکن بی جے پی کی تجویز پر مودی کابینہ میں شامل نہیں ہوا جا سکتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دو سیٹوں والی پارٹی اور 16 سیٹوں والی پارٹی میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے۔


بہر حال، موجودہ وقت میں جنتا دل یو کے کابینہ میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے کو لے کر اپوزیشن نے سوال اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی جنتا دل یو کو کس ’اشارہ‘ کے ذریعہ منانے میں کامیاب ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 May 2019, 9:10 PM