اسمبلی انتخابات سے پہلے ہریانہ میں ونیش پھوگاٹ کو لے کر سیاست گرم
بھوپیندر سنگھ ہڈا کا مطالبہ ہے کہ گولڈ میڈل جیتنے والے کو ہریانہ حکومت کے قوانین کے مطابق 6 کروڑ روپے کا اعزازیہ دیا جاتا ہے اور ونیش پھوگاٹ اس کی حقدار ہیں۔
ملک گولڈن گرل ونیش پھوگٹ کے لیے چاندی کے تمغے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ونیش پھوگاٹ کے فائنل میں پہنچنے تک ان کا وزن قواعد کے مطابق ہی رہا۔ اور چاندی کے تمغے کے لیے ثالثی عدالت میں بھی اپیل کی گئی ہے۔ اب فیصلے کا انتظار ہے۔
ہریانہ میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ حکومت چاندی کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑی کو جو اعزاز دیتی ہے وہ ونیش پھوگٹ کودیا جائے گا۔ وہیں سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ ونیش پھوگاٹ کو وہی اعزاز دیا جانا چاہئے جو گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑی کو دیا جاتا ہے۔ ہڈا کا یہاں تک دعویٰ ہے کہ اگر ان کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہوتی تو وہ ونیش کو راجیہ سبھا کا رکن بنا دیتے۔
ونیش پھوگاٹ نے اپنے وزن کے 100 گرام سے زیادہ ہونے کی وجہ سے فائنل میں نہ کھیلنے کی جو تکلیف برداشت کی، اس نے اب ہریانہ کی سیاست کو گرما دیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ ونیش کو وہی اعزاز دیا جائے گا جو چاندی کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑی کو دیا جاتا ہے یعنی 4 کروڑ روپے کا اعزاز۔
جبکہ بھوپیندر سنگھ ہڈا کا مطالبہ ہے کہ گولڈ میڈل جیتنے والے کو ہریانہ حکومت کے قوانین کے مطابق 6 کروڑ روپے کا اعزازیہ دیا جاتا ہے اس لئے ونیش پھوگاٹ کو بھی یہی اعزاز یہ دیا جانا چاہئے۔ بھوپیندر سنگھ ہڈا ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہوتی تو وہ ونیش کو راجیہ سبھا بھیج دیتے۔
دونوں طرف سے ونیش پر کھیلی جا رہی سیاسی کشتی کی وجہ انتخابات ہیں۔ اس سال ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ہیں۔ ونیش پھوگاٹ کا تعلق جاٹ برادری سے ہے جن کا ہریانہ میں حصہ 25 فیصد تک ہے۔ یعنی ہریانہ میں ہر چار میں سے ایک ووٹ جاٹ برادری کا ہے۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں ہریانہ میں بی جے پی کی پانچ سیٹوں کے نقصان کے پیچھے جاٹ ووٹوں کی ناراضگی بتائی جاتی ہے ۔
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 27 فیصد جاٹ ووٹ ملے اور 23 فیصد کا نقصان ہوا۔ کانگریس کو 64 فیصد جاٹ ووٹ ملے، 31 فیصد کا فائدہ ہوا۔ ہریانہ میں، جس کی 90 اسمبلی سیٹیں ہیں، 36 سیٹوں پر جاٹ ووٹ موثر ہے۔ یہی اثر پیدا کرنے کے مقصد سے ونیش پھوگاٹ کے کندھے پر بندوق رکھ کر دونوں طرف سے سیاسی ووٹوں کی گولی چلائی جانے لگی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔