ہنڈن برگ رپورٹ پر سیاسی طوفان، کانگریس نے گھپلوں کی وسیع جانچ کے لیے 'جے پی سی' تشکیل کا مطالبہ کیا

مہوا موئترا نے کہا "کرونی کیپٹیلزم اپنے عروج پر ہے۔ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ مبینہ منی لانڈرنگ کی جانچ کرے۔

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہنڈن برگ ریسرچ کی نئی رپورٹ نے ایک بار پھر ہندوستانی سیاست میں طوفان مچا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد اپوزیشن جماعتیں ایک ساتھ مرکزی حکومت پر حملہ آور ہوگئی ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پارٹی کی طرف سے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اڈانی میگا اسکیم کی جانچ کرنے کے لیے سیبی کی عجیب ہچکچاہٹ کافی وقت سے دیکھی جا رہی ہے، خاص کر سپریم کورٹ کی ماہرین کمیٹی کی طرف سے۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سیبی نے 2018 میں غیر ملکی فنڈوں کے آخری فائدہ اٹھانے والا (یعنی حقیقی) ملکیت سے متعلق رپورٹنگ ضروریات کو کمزور کر دیا تھا اور 2019 میں پوری طرح سے ہٹا دیا تھا۔" انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے مطابق ایسا ہونے سے سیکوریٹیز مارکیٹ ریگولیٹر کے ہاتھ اس حد تک بندھ گئے کہ اسے غلط کاموں کا شبہ تو ہے لیکن اس سے متعلق ضابطوں میں مختلف شرائط کی تعمیل بھی کرنی ہوتی ہے، یہی وہ تضادات ہے جس کی وجہ سے 'سیبی' (SEBI)  اس معاملے پر کسی نتیجے تک نہیں پہنچا ہے۔"

جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ ہنڈن برگ ریسرچ کے کل کے انکشاف سے پتہ چلتا ہے کہ سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پُری بُچ اور ان کے شوہر نے انہیں برموڈا اور ماریشس واقع آفشور فنڈ میں سرمایہ کاری کی تھی، جس میں ونود اڈانی اور ان کے قریبی معاون چانگ چُنگ لِنگ اور ناصر علی شاہبان اہلی نے بجلی آلات کے اوور-انوائسنگ سے حاصل رقم کی سرمایہ کاری کی تھی۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ ان فنڈس کا استعمال 'سیبی' کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں بڑی حصہ داری حاصل کرنے کے لیے بھی کیا گیا تھا۔ یہ بے حد چونکانے والی بات ہے کہ بُچ کی انہی فنڈس میں مالی حصہ داری ہوگی۔


جئے رام رمیش کے مطابق ہنڈن برگ ریسرچ کے جدید الزامات گوتم اڈانی کی جانب سے سیبی کے صدر کے طور پر تقرر کئے جانے کے فوراً بعد بُچ کے ساتھ 2022 میں دو میٹنگوں کے بارے میں سوال کھڑا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اڈانی کی ‘SEBI’ جانچ میں سبھی مفادات کے ٹکراؤ کو ختم کرنے کے لیے فوراً کارروائی کرنی چاہیے۔ بات یہ ہے کہ ملک کے اعلیٰ افسران میں جو ملی بھگت نظر آرہی ہے اسے اڈانی کے بڑے گھپلوں کی وسیع جانچ کے لیے ایک JPC کی تشکیل کرکے حل کیا جاکستا ہے۔

دوسری طرف ترنمول کانگریس نے بھ ہنڈنبرگ رپورٹ کو لے کر مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے کہا ہے کہ اصلی اڈانی شیلی میں، سیبی صدر بھی ان کے گروپ میں سرمایہ کار ہیں۔ کرونی کیپٹیلزم اپنے عروج پر ہے۔ موئترا نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) مبینہ منی لانڈرنگ کی جانچ کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔