جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں بجٹ سے مایوس

اُمید کی جارہی تھی کہ سالانہ بجٹ میں جموں وکشمیر کے کلیدی شعبوں کو فروغ دینے کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کیا جائیگا لیکن بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

مرکز ی بجٹ کے متعلق جموں و کشمیر کی سیاسی و تجارتی انجمنوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے تاہم بیشتر جماعتوں کا ماننا ہے کہ اس بجٹ میں کچھ نیا نہیں ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے مرکز کے سالانہ بجٹ کو جموں وکشمیر کیلئے مایوس کُن قرار دیتے ہوئے کہا ہے اُمید کی جارہی تھی کہ سالانہ بجٹ میں جموں وکشمیر کے کلیدی شعبوں کو فروغ دینے کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کیا جائیگا اور ساتھ ہی بے روزگاری کے پر قابو پانے اور تعمیر و ترقی کیلئے بجٹ میں کچھ خاص ہوگا لیکن بجٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال بھی مرکزی بجٹ میں جموں وکشمیرکیلئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا تھا۔ گذشتہ سال مرکز بجٹ میں جس گیس پائپ لائن کا ڈھنڈورا پیٹا تھا لیکن اُسکا اعلان 2011 میں ہی کیا گیاتھا۔
ترجمان نے کہا کہ بجٹ میں دستکاروں، کاریگروں، ہنرمندوں کیلئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا حالانکہ یہ طبقہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں جبکہ گذشتہ اڑگائی سال کی گراں بازاری نے اس طبقہ کی کمر مکمل طور پور توڑ کر رکھ دی ہے۔


جموں وکشمیر کانگریس یونٹ کے ترجمان نے بھی سالانہ بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ یوٹی کے لئے جو دعوئے کئے جارہے تھے وہ بجٹ پیش ہوتے ہی سراب ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ بجٹ بالکل خالی ہے ا ور یہ کہ مرکزی حکومت نے عام لوگوں کو راحت دینے کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں رکھا لہذا ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔

ادھرفیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر (ایف سی آئی کے ) نے یونین بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں ”ایم ایس ایم ای “کو بڑھاوا دینے کی خاطر کچھ بھی نہیں ہے۔فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل اویس قادر نے بتایا کہ اگست 2019 سے وادی کشمیر میں تاجروں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں اُمید تھی کہ یونین بجٹ میں ایم ایس ایم ای کے لئے کچھ نہ کچھ ہوگا لیکن ہم اس بجٹ سے مایوس ہوئے ہیں۔ اُن کے مطابق کشمیر کے انڈسٹریل سیکٹر کو بڑھاوا دینے کی خاطر ایک مالی پیکیج کی سخت ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا کہ ایک طرف یوٹی گورنمنٹ سرمایہ کاروں کی توجہ جموں وکشمیر کی اور مبذول کرانے کی خاطر اقدامات اُٹھا رہی ہیں اور دوسری جانب مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں اس سیکٹر کے لئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا جس وجہ سے یہاں کے تاجر مایوس ہو گئے ہیں۔

دریں اثنا کشمیر چیمبر کے صدر شیخ عاشق نے مرکز ی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاحت، ہارٹی کلچر، ہینڈی کرافٹ جیسے اہم شعبے کو مکمل طورپر نظر انداز کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں بجٹ سے کافی اُمیدیں وابستہ تھیں تاہم جونہی بجٹ سامنے آیا تو ہمیں مایوسی ہوئی۔ موصوف نے بتایا کہ بجٹ میں جموں و کشمیر کے تاجروں کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے۔


سی سی آئی کے صدر طاریق غنی نے مرکز کے سالانہ میزانیہ پر کہا کہ اس بجٹ میں تاجروں کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ مایوس کن ہے کیونکہ کوئی ایسی چھوٹ نہیں دی گئی جس سے لوگوں کو راحت پہنچے ۔

دریں اثنا جموں چیمبر اینڈ کامرس کے صدر ارون کمارگھپتا نے سالانہ بجٹ پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ یونین بجٹ میں ملک کے دیہی علاقوں کے لئے خطیر رقم مختص رکھی ہے جو اچھا اقدام ہے لیکن جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے تاجروں کو راحت دینے کی خاطر کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے تاجروں کو درپیش مسائل پر مرکزی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔
اُن کے مطابق چونکہ سال 2019 سے لے کر اب تک جموں وکشمیر کے تاجر وں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ ہمیں اُمید تھی کہ جموں وکشمیر کے تاجروں کے لئے پیکیج کا اعلان ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس طرح سے ہماری اُمیدوں پر پانی پھر گیا۔


انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے تاجروں کو درپیش معاشی مسائل پر کوئی توجہ ہی نہیں دی گئی ہے۔اُن کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے دو سال کا جووقت گذرا اُس سے یہاں کے تاجر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔جموں ویر ہاوس ٹریڈریس ایسو سی ایشن کے صدر دیپک گھپتا نے سالانہ بجٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں کوئی راحت نہیں ملی ہے ۔

اُن کے مطابق ہمیں اُمید تھی کہ جموں وکشمیر کے لئے خصوصی ٹریڈ پالیسی کا اعلان ہوگا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ٹیکسی اسٹینڈ جموں کے صدر آنند کھجوریہ نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ اس بجٹ سے جموں والوں کوبھی کچھ نہیں ملا اور میں یہ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ اس بجٹ سے جموں کے لوگ بھی کافی ناراض ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Feb 2022, 6:11 AM