منی پور میں تشدد کے درمیان سیاسی بحران، وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کی میٹنگ سے 18 ایم ایل اے غیر حاضر
منی پور میں جاری تشدد کے دوران سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا۔ این پی پی نے حکومت پر امن و امان بحال کرنے میں ناکامی کا الزام لگا کر حمایت واپس لے لی، جس کے بعد 18 ارکان اسمبلی میٹنگ سے غیر حاضر رہے
منی پور میں حالات پھر سے سنگین ہو گئے ہیں۔ ریاست میں تشدد اور احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر کئی ضلعوں میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئی ہے۔ لیکن اب یہاں سیاسی بحران بھی پیدا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دراصل پیر کو وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے منی پور میں بڑھ رہے تشدد کے واقعات کے تعلق سے این ڈی اے کی ایک میٹنگ بلائی تھی، لیکن 45 میں سے صرف 27 اراکین اسمبلی ہی اس میٹنگ میں پہنچے جبکہ 18 ایم ایل اے غیر حاضر رہے۔
سرکاری افسروں کے مطابق میٹنگ میں شرکت نہیں کرنے والے اراکین اسمبلی میں سے 6 نے میڈیکل وجوہات کا حوالہ دیا۔ وہیں 11 اراکین اسمبلی، جن میں سے ایک وزیر بھی شامل ہیں، نے اپنی عدم شرکت کی اب تک وجہ نہیں بتائی ہے۔
میٹنگ سے غائب رہنے والے اراکین میں بیرین کابینہ میں شامل وآئی کھیم چند سنگھ بھی شامل ہیں۔ 10 آدیباسی اراکین اسمبلی نے بھی اس اہم میٹنگ سے دوری بنائے رکھی، اس میں 7 بی جے پی اور 3 آزاد اراکین اسمبلی ہیں۔
وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ میں تین گھنٹے تک چلی یہ میٹنگ کونراڈ سنگما کی پارٹی کے ذریعہ بی جے پی حکومت سے حمایت واپس لینے کے بعد بلائی گئی تھی۔ 60 اراکین اسمبلی والی قانون ساز اسمبلی میں کونراڈ سنگما کی این پی پی کے پاس 7 اراکین اسمبلی ہیں۔ این پی پی کا کہنا ہے کہ بیرین سنگھ حکومت علاقے کے بحران کو حل کرنے اور امن بحال کرنے میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حالانکہ ذرائع کے مطابق حمایت واپسی کے بعد بھی قریب 4 این پی پی اراکین اسمبلی اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔
وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے منی پور میں حالیہ تشدد کے واقعات کے سلسلے میں ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جیریبام میں معصوموں کی موت کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ یہاں پر امن بحال ہوگا اور لوگوں کو انصاف ملے گا۔ واقعہ کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسپا اور ریاست میں انصاف کے نظام کی بحالی کو لے کر اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔