کسانوں کو دہلی آنے سے روکنے کے لئے پولیس نے کی پانی کی بوچھار
کسانوں کی تحریک پر ہریانہ کے وزیر انل وج نے کہا ہے کہ تحریک چلانے کا سب کا حق ہے، لیکن احتجاج کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سڑک پر چلنے والوں کا بھی حق ہے اس لئے ان کے حق کا بھی خیال کرنا چاہیے
دہلی کی سرحد پر جو دیکھنے کو مل رہا ہے اس نے احتجاج کر رہے کسانوں کی حالت پر سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ کسان دہلی-کرنال ہائیوے اور گوالیر۔آگرہ ہائیوے کی جانب سے دہلی میں احتجاج کرنے کے لئے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن پولیس نے ان کو روکنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کیا اور ان پر ٹھند کے اس موسم میں پانی کی بوچھار کی۔
واضح رہے ہریانہ حکومت نے سونی پت، پانی پت اور ہلدانا بارڈر پر سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اور وہاں پر پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ ہائیوے پر کسانوں کو دہلی میں داخلہ سے روکنے کے لئے پتھر اور بیریکیڈ کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔ اعلی افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔
کسانوں کی تحریک پر ہریانہ کے وزیر انل وج نے کہا ہے کہ تحریک چلانے کا سب کا حق ہے، لیکن احتجاج کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سڑک پر چلنے والوں کا بھی حق ہے اس لئے ان کے حق کا بھی خیال کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے، لیکن احتجاج کر رہے کسانوں کا ان کے بیان سے اور غصہ بڑھ گیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کرنے اس لئے جا رہے ہیں تاکہ ان کے مسائل کیا ہیں ان کو پورا ملک دیکھ سکے اور حکومت اصلاحی اقدام اٹھائے اور حکومت کسان مخالف قانون واپس لے۔
ادھر آگرہ گوالیر قومی شاہراہ پر ایک گھنٹے کے الٹی میٹم کے بعد مظاہرین دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اور میڈھا پاٹکر بھی دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کی تمام کسان تنظیمیں بھی میدان میں اتر گئی ہیں اور سبھی کسان مخالف قانون کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM