ظفر الاسلام کے خلاف دہلی پولس کی کارروائی یکطرفہ: اختر الواسع
پروفیسر اختر الواسع نے کہا ہےکہ ایسا لگتا ہے کہ سی اے اے کی مخالفت کرنے والے حق پرستوں کی ملک میں گھیرا بندی شروع کردی گئی ہے اور یہ تکلیف دہ امر ہے۔
مولانا آزاد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف دہلی پولس کی طرف سے وطن سے غداری کا مقدمہ قائم کرنے کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت اور دہلی کے لفٹننٹ گورنر پر زور دیا ہے کہ پولس کو بظاہر ایسے نامناسب اور یکطرفہ اقدامات سے روکا جائے جس سے ماحول کشیدہ ہو سکتا ہے۔
یہاں جاری ایک اخباری بیان میں اعلی سرکاری اعزاز یافتہ ماہر اسلامیات نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلی سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس موقع پر اپنی خاموشی توڑیں اور حق کا ساتھ دینے کیلئے ڈاکٹر ظفر الاسلام کی حمایت میں سامنے آئیں۔
پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام ایک محب وطن شہری ہیں اور بیرون ملک ایک سے زیادہ موقعوں پر انہوں نے ہمیشہ ہندستانی موقف کی تائید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سی اے اے وغیرہ کی مخالفت کرنے والے حق پرستوں کی ملک میں گھیرا بندی شروع کردی گئی ہے جو ایک تکلیف امر ہے۔
انہوں نے ملک کے تمام سیاسی اور سماجی ذمہ داروں پر بھی زور دیا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کورونا جیسی خطرناک عالم وبا کا سامنا کر رہا ہے، ہر ہندستانی کو کسی بھی عمل سے پہلے انتہائی غور و فکر سے کام لینا چاہئے تاکہ معاشرے میں کسی طرح کی بی چینی پیدا نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔