گائے ذبح کے الزام میں نابالغ لڑکیوں اور بزرگ کو جیل!
اتر پردیش میں جب سے بی جے پی کی حکومت برسر اقتدار آئی ہے تبھی سے پولس پر یہ الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ وہ ایک خاص طبقہ کے خلاف تعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔
اتر پردیش میں مظفر نگر ضلع کے کھتولی کوتوالی علاقہ میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں دو نابالغ لڑکیوں کو جیل بھیجنے کے بعد مقامی لوگوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز ایس ایس پی دفتر پر درجنوں لوگوں نے مظاہرہ کیا اور ایس پی اجے سہدیو سے ملاقات کر کے مقامی پولس کے خلاف شکایت درج کرائی۔ گرفتار شدگان کے لواحقین نے پولس کی اس کارروائی کو انسانیت کے خلاف قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں انصاف نہی ملا تو پولس کے خلاف دھرنا دیں گے۔
غور طلب ہے کہ جمعہ کے روز کھتولی پولس نے محلہ اسلام نگر میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر 5 خواتین سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ان تمام افراد پر گائے کو ذبح کرنے کا الزام ہے۔ پولس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان سے 3 کونٹل گائے کا گوشت برآمد کیا گیا ہے۔ خاندار کے سربراہ نسیم الدین جس کے خلاف پہلے سے ہی گائے ذبح کے مقدمات درج ہیں اور وہ موقع سے فرار ہو گیا۔ علاوہ ازیں اس کا بڑا بھائی وکیل پہلے سے ہی گوکشی کے الزام میں جیل کے اندر بند ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق نسیم کے فرار ہونے سےآگ بگولہ پولس نے خاندان کی خواتین کو بھی معاملہ میں گھسیٹ لیا اور کل 13 افراد کو مقدمہ میں نامزد کر دیا۔ ۔ جن افراد پر مقدمہ درج ہوا ہے ان میں 5 خواتین ہیں جن میں نسیم کی 2 نابالغ بیٹیاں بھی شامل ہیں۔
خاندان کے افراد کے مطابق لڑکیوں کی عمر 12 سال اور 14 سال ہے۔ پولس کے نابالغ لڑکیوں کو گرفتار کرنے پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اتر پردیش میں جب سے بی جے پی کی حکومت برسر اقتدار آئی ہے تبھی سے پولس پر یہ الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ وہ ایک خاص طبقہ کے خلاف تعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔
حالانکہ کھتولی کے کوتوال امبکا پرساد بھاردواج لڑکیوں کے نابالغ ہونے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’نسیم اور وکیل کافی دنوں سے گائے ذبح کرتے رہے ہیں اور ان کے خلاف کئی مقدمات بھی درج ہیں اور خاندان کی خواتین ان کا تعاون کرتی ہیں۔ دونوں لڑکیاں بالغ ہیں اور اس بات کی تصدیق میڈیکل رپورٹ سے ہو جائے گی۔ ‘‘امبکا بھاردواج کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی عمر آدھار کارڈ میں غلط درج ہے۔
اس معاملہ کے بعد سے محلہ میں خوف کا ماحول ہے اور مقامی لوگ کچھ بھی کہنے سے بچ رہے ہیں۔ لوگوں میں خوف اس لئے ہے کیون کہ پولس نے 70 سالہ بزرگ ہم سایہ کو بھی اس معاملہ میں جیل بھیج دیا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ترجمان شاداب کے مطابق ’’لڑکیوں کے آدھار کارڈوں پر ان کی عمر درج ہے اگر ان کا باپ گوکشی کر رہا ہے تو اسے گرفتار کر کے جیل بھیجنا چاہئے لیکن پولس نے لڑکیوں کو جیل بھیج دیا۔ یہ انسانیت کے خلاف ہے۔‘‘شاداب کا کہنا ہے کہ مقامی پولس کے خلاف کارروائی کے لئے وہ ڈی جی پی سے ملاقات کریں گے۔
فی الحال تمام گرفتار شدگان کو پولس نے عدالت میں پیش کر دیا ہے جہاں سے انہیں ضمانت نہ ملنے کے بعد عدالتی تحویل میں رکھا گیا ہے۔ تمام ملزمان اس وقت مظفر نگر کی ضلع جیل میں بند ہیں اور ملزمان کے محلہ میں خاموشی طاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Dec 2017, 6:40 PM