دہلی: قبرستان میں تدفین پر روک، حالات ہنگامہ خیز

تقریباً 12 سال پرانے قبرستان میں پولس نے تدفین پر روک لگا دی ہے، کئی جنازے تدفین کیلئے منتظر ہیں۔ کشیدہ حالات کے بیچ موقع پر دو فرقوں کے سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے اور پولس نے بمشکل صورتحال کو سنبھالا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

عمران خان

مشرقی دہلی میں واقع موہن گارڈن علاقہ میں قبرستان میں ُمردوں کی تدفین پر روک لگائے جانے کی وجہ سے حالات ہنگامہ خیز ہو گئے ۔ اطلاعات کے مطابق موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے جن کا مطالبہ تھا کہ وہاں ُمردوں کو دفن کر نے دیا جائے ،لیکن پولس کا کہنا ہے کہ زمین چونکہ دہلی جل بورڈ (ڈی جے بی ) کی ہے اس لئے یہاں مردوں کی تدفین نہیں ہو سکتی۔

موقع پر مسلم طبقہ کے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے جن کا کہنا تھا کہ اس طرح تدفین پر روک لگانا انسانیت کے اعتبار سے غیر مناسب عمل ہے اور حکومت و انتظامیہ کو اس کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قبرستان کافی پرانا ہے اور وہ وہاں مسلسل مردوں کو دفن کرتے چلے آرہے ہیں تو اب اچانک سے روک لگانے کا جواز کیا ہے؟

قومی آواز
قومی آواز
دہلی کے موہن گارڈن قبرستان میں جمع لوگوں کی بھیڑ

موہن گارڈن کے رہائشی انتخاب عالم کا کہنا ہے ’’ قبرستان 12-13 سال پراناہے اور آج تک تدفین میں کوئی پریشانی نہیں آئی یہاں تک کہ سابق ایم ایل اے نے قبرستان کے لئے اسٹریٹ لائٹ بھی نصب کرائی تھیں ۔ اب اچانک پولس نے تدفین پر روک لگا دی ہے۔ دراصل یہ سب کچھ آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں کے اشارے پر کیا جا رہا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کا قبرستان یہاں موجود رہے۔ ‘‘

موہن گارڈن کے ہی رہائشی عبد الواحد کا کہنا ہے کہ ’’ جل بورڈکی زمین خالی پڑی ہوئی ہے جس کو کئی طبقہ کے لوگ اپنے اپنے مذہبی کاموں میں استعمال کرتے ہیں، مسلمانوں کا قبرستان تو زمین کے ایک چھوٹے سے حصہ میں ہے۔ یہاں شمشان گھاٹ بھی ہے، چھَٹ پوجا بھی ہوتی ہے لیکن کسی نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن کچھ شرپسند اب قبرستان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ‘‘ عبد الواحد کا کہنا ہے ’’علاقہ کے ذمہ دار اپنی بات حکومت تک پہنچائیں گے۔ میری حکومت اور انتظامیہ سے اپیل ہے کہ رحم کا رویہ اختیار کیا جائے اور جو جنازے رکھے ہوئے ہیں انہیں انسانیت کی بنا پر ان کی آخری رسومات ادا ہونے دیں۔ ‘‘

مسلم طبقہ اور ہندو تنظیموں کے افراد موقع پر موجود کافی دیر تک موقع پر جمع رہنے کے بعد اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔مسلم طبقہ نے فیصلہ کیا ہے کہ معجز افراد ایس ڈی ایم سے ملاقات کریں اور ضرورت پڑی تو حکومت کے کانوں میں بھی اپنی بات پہنچائیں گے ۔ دریں اثنا حالات کے پیش نظر کافی تعداد میں پولس اہلکاروں موقع پر تعینات رہے ۔ جس وقت دونوں بطقوں کے لوگ موقع پر جمع تھے بیچ بیچ میں نعرےبازی بھی ہو رہی تھی ، حالات ہنگامہ خیز ہیں ابھی تک تو پولس نے صورت حال کو سنبھال لیا لیکن آگے کیا ہوگا یہ کسی کو نہیں معلوم۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔