گوری لنکیش کےقاتلوں کے اسکیچ جاری
سینئر صحافی گوری نکیش کے قتل کے ایک مہینے بعد پولس نے تین مشتبہ افراد کے اسکیچ جاری کئے ہیں اور انہیں پکڑوانے میں لوگوں سے تعاون کی بھی اپیل کی ہے۔
سیئرنر صحافی گوری لنکیش کے قتل کو ایک مہینے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن معاملہ کی جانچ کر رہی پولس کی ای آئی ٹی کے ہاتھ ابھی تک کسی ملزم تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ خصوصی تفتیشی ٹیم کے سربراہ بی کے سنگھ نے کہا ہے کہ پولس کو ملی معلومات کی بنیاد پر مشتبہ افراد کے اسکیچ تیار کرائے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا، ’’ہم تین مشتبہ افراد کے اسکیچ جاری کر رہے ہیں اور لوگوں سے تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔ دو مشتبہ افراد ملتے جلتے ہیں کیوں کہ انہیں کو فنکاروں نے چشم دیدوں کے بیانوں کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔‘‘
بی کے سنگھ نے کہا کہ ان کے پاس معاملہ کا ویڈیو بھی ہے اور اس کو بھی وہ جاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’گوری لنکیش کے قتل کے معاملہ پر ہم نے ابھی تک 200 سے 250 لوگوں سے پوچھ گچھ کی ہے۔ مشتبہ افراد کے کپڑوں کی بنیاد پر یہ قیاس نہین لگایا جا سکتا کہ وہ کس مذہب سے وابستہ تھے کیوں کہ گمراہ کرنے کے لئے تلک یا کنڈل پہنے جا سکتے ہیں۔‘‘ پولس کا کہنا ہےکہ معاملہ کی جانچ چل رہی ہے اور قصورواروں کو جلد جیل بھیجا جائے گا۔
پولس جانچ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ واردات کو انجام دینے سے قبل حملہ آوروں نے گوری لنکیش کے گھر کی ریکی (معائنہ ) کو انجام دیا تھا۔ گوری لنکیش کے گھر کے نزدیک حملہ آوروں نے بائک سے تین بار چکر لگایا تھا۔ اہم ملزم کی عمر تقریباً 35 سال بتائی جا رہی ہے۔ حالانکہ پولس اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر رہی ہے کہ گوری لنکیش کا قتل اسی طرح کے ہتھیار سے ہوا ہے جس طرح کا ایم ایم کلبرگی کے قتل میں استعمال کیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ راج راجیشوری علاقہ میں واقع گوری لنکیش کا گھر میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مارکر قتل کر دیا تھا۔ پولس کو گوری لنکیش کی لاش حون سے آلودہ حالات میں ملی تھی اور جائے وقوعہ سے کارتوس کے چار کھوکھے بھی برآمد ہوئے تھے۔ گوری لنکیش ہفتہ وار میگزین ’لنکیش پتریکے‘ کی میدر تھیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ کئی خباروں کے لئے کالم بھی تحریر کرتی تھیں۔ گوری لنکیش کے دائیں محاذ کی تنظیموں سے نظریاتی اختلافات تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔