یوپی میں 50 سال سے زیادہ عمر کے پولیس اہلکاروں کو کیا جائے گا ریٹائر
یہ حکم تمام پولیس محکموں کو جاری کر دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 50 سال کی عمر مکمل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر لازمی ریٹائرمنٹ دی جائے گی
لکھنؤ: یوپی حکومت نے پولیس اہلکاروں کی ریٹائرمنٹ کو لے کر بڑا فیصلہ لیتے ہوئے 50 سال کی عمر سے تجاوز کرنے والے پولیس اہلکاروں کی لازمی سبکدوشی کے لیے اسکریننگ کے حوالے سے حکم نامہ جاری کر دیا۔ اتر پردیش پولیس نے ان پولیس اہلکاروں کی سکریننگ اور انہیں لازمی ریٹائرمنٹ دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اے ڈی جی اسٹیبلشمنٹ سنجے سنگھل کی جانب سے تمام آئی جی رینجز/ اے ڈی جی زونز/تمام 7 پولیس کمشنروں کے ساتھ ساتھ تمام پولیس محکموں کو احکامات بھیجے گئے ہیں۔ جس میں کہا گیا کہ 50 سال کی عمر مکمل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ان کا ٹریک ریکارڈ دیکھ کر لازمی ریٹائرمنٹ دی جائے گی۔ ایسے پولیس اہلکاروں کی فہرست 30 نومبر تک دینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ایسے پولیس اہلکاروں کی فہرست 20 نومبر تک پی اے سی کو بھجوانے کا حکم دیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ جو اہلکار 31 مارچ 2023 کو 50 سال یا اس سے زائد کی عمر مکمل کر چکے ہوں، ان کی لازمی ریٹائرمنٹ کے لیے اسکریننگ کا عمل قواعد کے مطابق مکمل کیا جائے اور لازمی ریٹائر ہونے والے اہلکاروں کی معلومات فراہم کی جائیں۔ زون کی سطح پر مرتب کر کے ہیڈ کوارٹر کو بھیج دیا گیا۔ اسے 20.11.2023 تک دستیاب کرائیں۔
50 سال سے زائد عمر کے پولیس اہلکاروں کا ٹریک ریکارڈ دیکھنے کے بعد تمام افسران مقررہ تاریخ تک لازمی ریٹائرمنٹ لینے والے پولیس اہلکاروں کی فہرست ہیڈ کوارٹر بھجوائیں گے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی پولیس اہلکار کرپٹ یا خراب کام اور طرز عمل کا حامل پایا گیا تو اسے ریٹائر کر دیا جائے گا۔ پولیس اہلکاروں کی اسکریننگ میں ان کی اے سی آر یعنی سالانہ خفیہ رپورٹ دیکھی جاتی ہے۔ اس میں ان کے کام، کارکردگی، قابلیت، کردار اور رویے کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں۔ جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔
یوگی حکومت نے ریاست میں امن و امان کو بہتر بنانے کے مقصد سے پچھلے کئی سالوں میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو جبری ریٹائرمنٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کچھ دن پہلے سی ایم یوگی نے بھی کہا تھا کہ جو افسران یا ملازمین فیصلے لینے کی صلاحیت نہیں رکھتے انہیں ہٹا کر ذہین افسران کو ذمہ داری سونپی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔