بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد پر حملہ معاملے میں 4 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا، پوچھ تاچھ شروع
چندرشیکھر آزاد نے حملہ کے بعد دیے گئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ انھوں نے حملہ آوروں کو نہیں دیکھا اس لیے کچھ بھی مصدقہ طور پر بتانا مشکل ہے۔
بدھ کی شام اتر پردیش کے دیوبند میں بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد کے قافلے پر کچھ نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی تھی۔ اس فائرنگ میں چندرشیکھر آزاد بال بال بچ گئے۔ ایک گولی ان کی کمر کو چھوتی ہوئی نکل گئی، جبکہ فائرنگ میں ان کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا۔ انھیں فوری طور پر مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں انھیں خطرے سے باہر قرار دیا گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پولیس نے اس حملہ معاملے میں چار لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس افسران چاروں افراد سے پوچھ تاچھ کر رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی حملہ آوروں سے متعلق کچھ پختہ جانکاری مل جائے گی۔ چندرشیکھر آزاد نے حملہ کے بعد دیے گئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ انھوں نے حملہ آوروں کو نہیں دیکھا اس لیے کچھ بھی مصدقہ طور پر بتانا مشکل ہے۔
واضح رہے کہ چندرشیکھر آزاد پر حملہ اس وقت ہوا تھا جب وہ دہلی سے سہارنپور کی طرف اپنے قافلے سے جا رہے تھے۔ ان کو دیوبند جانا تھا۔ یہاں پر وہ اپنے ایک ساتھی سے ملنے والے تھے۔ اسی درمیان حملہ آور پہنچے اور چندرشیکھر کی گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے فائرنگ کر دی۔ اس حملے میں نہ صرف چندرشیکھر کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹا بلکہ گاڑی پر گولیوں کے نشان بھی دیکھے گئے ہیں۔
حملہ آور جس گاڑی سے واقعہ کو انجام دینے پہنچے تھے، وہ گاڑی ہریانہ نمبر کی بتائی جا رہی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق چندرشیکھر آزاد کی گاڑی پر جرائم پیشوں نے تقریباً چار گولیاں داغیں۔ حملے کے بعد چندرشیکھر کو فوراً اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق گولی جسم کو صرف چھو کر نکل گئی اس وجہ سے وہ سنگین طور پر زخمی نہیں ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔