اے ایم یو میں پولس کی بربریت: جانچ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کے حوالہ
مسلم یونیورسٹی میں ہنگامے کے بعد بھی طلباء و طالبات کا پر امن احتجاج جاری، سی اے اے و این آر سی واپس لینے کا حکومت و عدالت عظمی سے طلباء و طالبات کا مطالبہ
علی گڑھ: مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل شدہ قانون سی اے اے کے خلاف جہاں ملک کے مختلف حصوں میں پر امن احتجاج جاری ہیں اسی طرح عل گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بند ہونے کے با وجود طلباء و طالبات این آر سی و سی اے اے کو واپس لئے جانے کے مطالبہ کو لے کر پر امن احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پر امن اور خاموش دھرنے پر بیٹھے طلباء طالبات میں سے کچھ طالبات نے قومی آواز سے اپنی بات ساجھا کرتے ہوئے بتایا کہ جب تک یہ کالا قانون جو ملک بھر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور انہیں خوفزدہ کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے تشکیل دیا ہے وہ نہایت افسوس ناک ہے کہ یہ قانون ملک کے آئین کی روح کے خلاف ہونے کے ساتھ فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے والا کالا قانون ہے جس سے پورے ملک کے وہ مسلم جن کے اجداد نے یہاں رہ کر اس سر زمین کی حفاظت کے لئے اپنی جان و مال کی قربانی دی انہیں اپنی شہریت کو ثابت کرنے کے لئے حکومت کے رحم و کرم پر جینا ہوگا، جو کہ قطعی طور پر ملک بھر کے مسلمانوں کی عزت و عظمت کے ساتھ ساتھ ان کے آئینی حقوق کے خلاف ہے اس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، اس کے لئے چاہے جس حد تک بھی جانا پڑے ہم پیچھے نہیں لوٹیں گے۔
طالبات نے وزیر اعظم اور ان کی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کی خود کی ڈگری آج بھی تاریکی میں گم ہے اور ملک اس کو دیکھنا چاہتا ہے وہ وزیر اعظم ہم سے ہماری شہریت کا ثبوت مانگ رہے ہیں انہیں اور ان کی حمایت کرنے والے سیاسی لیڈران کو شرم آنی چاہیے، طالبات نے وزارت دفاع کے کاغذات گم ہونے یا چوری ہو جانے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک کے دفاعی محکمہ کے کاغذات چوری ہو جاتے ہوں اور عدالت کو جو حکومت گمراہ کرنے اور بے بنیاد جھوٹ بولنے کا عظیم کارنامہ انجام دیتی ہو ایسی حکومت سے اب عوام کا یقین اٹھ چکا ہے اور ہمیں بھی ایسی حکومت قبول نہیں ہے۔ طالبات نے اس موقع پر عدالت پر یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب عدالت ہی کا بھروسہ ہے کہ وہاں سے انصاف ضرور ملے گا۔
واضح ہو کہ 15 دسمبر کی دیر شب مسلم یونیورسٹی میں پولس فورس نے این آر سی و سی اے اے کی مخالفت میں احتجاج کر رہے طلباء پر لاٹھی چارج و آنسو گیس کے گولے برسانے کے بعد وہاں کے حالات کشیدہ ہو گئے تھے، پولس کارروائی میں کئی درجن طلباء زخمی ہوئے تھے، ایک طالب علم ک آنکھ و دو کو اپنے ہاتھ تک گنوانے پڑے تھے، سبھی طلباء ابھی بھی زیر علاج ہیں، دو طلباء کی حالت نازک بنی ہوئی ہے ان میں سے ایک کو دہلی علاج کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔ مسلم یونیورسٹی کے طلباء پر جبراً لاٹھی چارج و فائرنگ کے خلاف آزاد جانچ کے مطالبہ کے مد نظر اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وی کے گپتا کو جانچ سونپی گئی ہے وہ جلد ہی یہاں آکر جانچ شروع کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔