نوح میں وشو ہندو تخت کے دورے سے قبل پولیس نے مندر سے 2 کلومیٹر پہلے لگائے بیری کیڈ
ویریش شانڈیلیا نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی ہریانہ کے وزیر داخلہ، ڈی جی پی اور کئی دیگر عہدیداروں کو خط دے دیا ہے۔ اس بار ہم پوری طرح تیار ہیں۔
وشو ہندو تخت کے بین الاقوامی سربراہ ویریش شانڈیلیا نے کہا کہ انہوں نے نوح میں شیولنگ کے جل ابھیشیک کی تقریب کے لیے حکومت کو پہلے ہی خط لکھ دیا ہے اور تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ اس یاترا میں کسی بھی شخص کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہوگا۔
دوسری جانب جل ابھیشیک یاترا سے قبل نوح کے نہلاد مہادیو مندر سے دو کلومیٹر پہلے پولیس کی جانب سے بیریکیڈنگ لگا دی گئی ہے۔ اس سے آگے گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ جو لوگ درشن کے لیے جانا چاہتے ہیں انہیں یہاں سے پیدل ہی آگے جانے کی اجازت ہوگی۔
ویریش شانڈیلیا جل ابھیشیک کے لیے ہریدوار سے گنگا جل لائے ہیں۔ ویریش شانڈیلیا نے بتایا کہ جس طرح نوح میں برجمنڈل یاترا پر ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا اور نوح کو پاکستان بنانے کی کوشش کی گئی تھی، اسی وقت وشو ہندو تخت نے اعلان کیا تھا کہ ساون کے آخری پیر کو ملک میں بھگوان کی پوجا کی جائے گی۔ نوح میں شیو کا جل ابھیشیک کریں گے۔ اس کے لیے ہماری تیاریاں مکمل ہیں اور ہمارا جتھا صبح سیکٹر 1 سے روانہ ہوگی۔
ویریش شانڈیلیا نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی ہریانہ کے وزیر داخلہ، ڈی جی پی اور کئی دیگر عہدیداروں کو خط دے دیا ہے۔ اس بار ہم پوری طرح تیار ہیں۔ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نوح میں کوئی یاترا نہیں نکالی جائے گی، جس پر ویریش شانڈیلیا نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کو ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں اور ہریانہ کے سی ایم کا اس طرح کے بیانات دینا افسوسناک ہے۔ لیکن وشو ہندو تخت رکنے والا نہیں ہے۔ پولیس انتظامیہ نے روکا تو کیا ہوگا؟ اس سوال پر ویریش نے کہا کہ ہم پولس انتظامیہ کے ساتھ ہیں اور انتہائی پرامن طریقے سے جل ابھیشیک کریں گے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اعلان کیا تھا کہ اگر وشو ہندو تخت یاترا نکالتا ہے تو وہ ٹریکٹر یاترا بھی نکالیں گے۔ اس پر ویریش شانڈیلیا نے راکیش ٹکیت سے کہا کہ وہ بتائیں کہ وہ کون ہے۔ وہ ہندو ہے یا نہیں۔ یاترا جاری رہے گی۔ دوسری جانب 28 اگست کو وشو ہندو پریشد کی یاترا کے پیش نظر گڑگاؤں کے سوہنا نوہ ٹول پلازہ پر پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔