کاس گنج کا ماحول خراب کرنے والا رام سنگھ گرفتار
کاس گنج میں وہاٹس ایپ گروپ ’نکشتر کمپیوٹرس‘ کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوششیں منظر عام پر آ چکی ہیں اور اس سلسلے میں دو لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی ہے۔
کاس گنج فرقہ وارانہ فساد معاملہ میں آج ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس سے ظاہر ہو گیا ہے کہ ماحول خراب کرنے میں اقلیتی طبقہ نہیں بلکہ شدت پسند ہندو طبقہ نے اہم کردار نبھایا ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے رام سنگھ نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو ’نکشتر کمپیوٹرس‘ نامی وہاٹس ایپ گروپ کا ایڈمن ہے۔ اس گروپ کا ایک رکن اجے گپتا بھی پولس گرفت میں ہے جس نے قابل اعتراض پوسٹ گروپ میں شیئر کیا تھا۔ گرفتار کیے گئے دونوں شخص گنج ڈونڈوارا کے باشندہ ہیں۔ کاس گنج کے ایس ایس پی نے ایک خبر رساں ادارہ سے بات چیت میں گروپ ایڈمن کی گرفتاری کی تصدیق بھی کی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ رام سنگھ وہاٹس ایپ گروپ کے ذریعہ تشدد بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کا کام کر رہا تھا۔ اس نے گروپ پر آگ زنی والے کئی ویڈیو متنازعہ اور تشدد آمیز کیپشن کے ساتھ شیئر کیے تھے۔ ذرائع کے مطابق رام سنگھ کے وہاٹس ایپ گروپ کے مواد کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح ایک معمولی تنازعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی سازش کی گئی۔
دراصل فرقہ وارانہ فساد پھیلنے کے بعد پولس لگاتار ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے لیکن شرپسند عناصر وہاٹس ایپ گروپ کے ذریعہ نفرت پھیلانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مقامی پولس کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ حالات بہتر ہونے کے بعد بھی سوشل میڈیا پر فرضی ویڈیو اور میسج پوسٹ کیے جاتے ہیں جن سے حالات بگڑ جاتےہیں۔ اسی کے پیش نظر کاس گنج پولس نے سوشل نیٹورکنگ سائٹس کے ذریعہ تشدد بھڑکانے والوں پر شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے۔ پولس کے مطابق کچھ وقت پہلے رام سنگھ نے ایک مذہبی مقام کے جلے ہوئے حصے کا ویڈیو بنا کر پوسٹ کیا تھا جس میں نفرت پھیلانے والا کیپشن بھی لکھا ہوا تھا۔ یہ گروپ تشدد آمیز تصویریں بھی پوسٹ کرتا ہے اور پھر اس کے اراکین ان تصویروں اور ویڈیوز کو وائرل کر دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے ذریعہ پرتشدد پیغامات پھیلانے اور علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے والوں کے خلاف چلائی گئی کاس گنج پولس محکمہ کی اس مہم کا نتیجہ رام سنگھ کی گرفتاری ہے۔ اسی مہم کے تحت رام سنگھ کے وہاٹس ایپ گروپ کے رکن اجے گپتا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اجے گپتا نے بھی کاس گنج معاملے میں کئی قابل اعتراض اور تشدد آمیز پوسٹ کیے تھے جس کو دیکھتے ہوئے پولس نے اسے گرفتار کر لیا ہے اور پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ یومِ جمہوریہ کو ’ترنگا یاترا‘ کے بہانے فرقہ وارانہ فساد پیدا کرنے والے شر پسند عناصر کے ہنگامے میں چندن نامی ایک شخص کی موت بھی ہو گئی تھی اور اس کے بعد علاقے میں کئی دنوں تک کرفیو جیسا ماحول رہا۔ سوموار کی صبح ایک مسجد کے دروازے میں آگ لگائے جانے کے بعد ماحول ایک بار پھر کشیدہ ہو گیا تھا۔ پولس اب بھی پورے علاقے میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لیکن گنج ڈنڈوارا کی مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو پولس کی لاپروائی کا نتیجہ بتایا جا رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ لاپروائی کے الزام میں کچھ سپاہیوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی پولس نے کچھ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Feb 2018, 2:36 PM