الہ آباد میں یو پی پی ایس سی کے امیدواروں پر پولیس کا ایکشن، طلباء کو گھسیٹ کر لے جانے کا الزام

الہ آباد میں یو پی پی ایس سی کے امیدواروں کے احتجاج کے دوران پولیس نے کئی طلباء کو جبراً گرفتار کیا، جس پر تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ امتحان کے شیڈول کے خلاف ان کے مطالبات جائز ہیں

<div class="paragraphs"><p>طلباء کا احتجاج / سوشل میڈیا</p></div>

طلباء کا احتجاج / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے شہر الہ آباد (پریاگراج) میں یو پی پی ایس سی (اتر پردیش پبلک سروس کمیشن) کے امیدواروں کا احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پولیس نے مظاہرہ کر رہے طلباء کو جبراً گرفتار کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق، مظاہرہ کرنے والے طلباء میں افرا تفری مچ گئی، جب پولیس نے سادہ لباس میں آ کر احتجاج کر رہے طلباء کو گھسیٹ کر لے جانا شروع کر دیا۔ اس دوران ایک طالبہ نے بتایا کہ پولیس نے خواتین مظاہرین کے ساتھ بھی بدسلوکی کی۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے کچھ طلباء کو گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے جایا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

اس سے پہلے بدھ کے روز پولیس نے 11 طلباء کو حراست میں لیا تھا جو کوچنگ سینٹر کی لائبریری کو زبردستی بند کروا رہے تھے۔ پولیس نے ان پر ماحول خراب کرنے کی دفعات کے تحت چالان کیا۔ اس کے باوجود طلباء کی بڑی تعداد مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

طلباء کا احتجاج یو پی پی ایس سی کی ’پی سی ایس پری‘ اور ’آر او اے آر او‘ کے امتحانات کو دو دن میں کرانے کے خلاف ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یہ امتحانات ایک ہی دن اور ایک ہی شفٹ میں کیے جائیں تاکہ نارملائزیشن کے اثرات سے بچا جا سکے۔ یہ طلباء کی اہم شکایت ہے کہ دو دنوں میں امتحان ہونے سے نارملائزیشن کے ذریعے ان کے سکور میں کمی آ سکتی ہے۔


نرملائزیشن سسٹم اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی امتحان میں سوالات کی سطح مختلف ہو۔ اس سسٹم کے ذریعے ہر پیپر کی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے امیدواروں کے نمبر متعین کیے جاتے ہیں۔

طلباء پر پولیس ایکشن کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے۔ کانگریس نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا، ’’یو پی کے پریاگراج میں بی جے پی حکومت طلباء کے احتجاج کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس کے ذریعے طلباء کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، وہ انتہائی شرمناک ہے۔ طلباء کا مطالبہ جائز ہے اور انہیں سنا جانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔