پارلیمنٹ میں راہل گاندھی پر پی ایم مودی کی تنقید، شیوسینا یو بی ٹی کے لیڈران کا سخت ردعمل

راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں بی جے پی پر ملک میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم و تشدد برپا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندو کبھی تشدد، نفرت اور خوف کبھی نہیں پھیلا سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پر پی ایم مودی کی تنقید کی مختلف پارٹیوں کے لیڈران مخالفت کر رہے ہیں۔ انہیں میں شیوسینا- یو بی ٹی کے سنجے راؤت و پرینکا چترویدی بھی ہیں، جنہوں نے کھل کر پی ایم مودی پرحملہ کیا ہے۔ سنجے راؤت نے اگر پی ایم مودی کی بدھی (عقل) پر سوال کیا ہے تو پرینکا چترویدی نے پی ایم کے بیان کو ان کی گھبراہٹ اور مایوسی قرار دیا ہے۔

پی ایم مودی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے رکن سنجے راؤت نے کہا ہے کہ جس طرح نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، اسی طرح راہل گاندھی اپوزیشن کے لیڈر ہیں۔ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر کا احترام نہیں کریں گے اور اس قسم کی زبان استعمال کریں گے تو ہم یہی کہیں گے کہ آئین خطرے میں ہے اور مودی و شاہ آئین کے قاتل ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا کہ آپ راہل گاندھی کی بات کا جواب دے سکتے ہیں۔ اگر ان کی ’بال بدھی‘ (بچے کی ذہانت) ہے تو آپ کی ذہانت کیا ہے؟ عوام نے آپ کو سبق سکھایا ہے۔ آپ اپنی اکثریت کھو چکے ہیں اور اس کے لیے راہل گاندھی ذمہ دار ہیں۔ اس لیے آپ کا ان کے لیے ایسی زبان استعمال کرنا درست نہیں ہے۔


شیوسینا-یو بی ٹی کی لیڈر پرینکا چترویدی نے بھی پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر ملک کے وزیر اعظم الفاظ کا جو انتخاب کر رہے ہیں وہ ان کی گھبراہٹ اور مایوسی ہے۔ انہوں نے دل سے تسلیم کر لیا ہے کہ ان کی شکست ہوئی ہے۔ چترویدی نے مزید کہا ہے کہ 272 کے بجائے عوام نے انہیں 240 پر لاکر چھوڑ دیا ہے۔ وہ غصے میں ہوں گے کہ وہ 400 پار کا نعرہ لگا رہے تھے اور آج انہیں اکثریت والی حکومت بھی نہیں ملی ہے۔

قبل ازیں شیوسینا-یو بی ٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے گزشتہ کل پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے بی جے پی و آر ایس ایس سے متعلق بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کچھ بھی غلط نہیں کہا ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ راہل گاندھی کو ایوان میں بھگوان شیو کی تصویر دکھانے سے روک دیا گیا۔ کیا یہی ہندوتوا ہے؟ ہم بھی جئے شری رام بولتے۔ وزیر اعظم انتخابی ریلی میں علانیہ جئے شری رام کہتے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں اگر بی جے پی کے علاوہ کوئی اور کہے تو کیا وہ جرم ہے؟ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ راہل گاندھی نے ہندوتوا کی توہین کی ہے۔ میں یہ صاف کہتا ہوں کہ بی جے پی ہندوتوا نہیں ہے۔


واضح رہے کہ لوک سبھا میں راہل گاندھی نے بی جے پی پر ملک میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم اور تشدد برپا کرنے کا الزام لگایا تھا، جس پر حکمراں پارٹی کے ارکان نے اعتراض کیا تھا۔ راہل گاندھی نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ ہندو کبھی تشدد، نفرت اور خوف کبھی نہیں پھیلا سکتا۔ انہوں نے بی جے پی پر نوجوانوں، طلباء، کسانوں، مزدوروں، دلتوں، خواتین اور اقلیتوں میں خوف پیدا کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ بی جے پی والے اقلیتوں کو ڈراتے ہیں اور ان کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں، لیکن اقلیتیں اس ملک کے ساتھ چٹان کی طرح مضبوطی سے کھڑی ہیں۔ اقلیتوں نے دنیا بھر میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے اور وہ محب وطن ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔