شاہین باغ مظاہرہ پر پی ایم مودی نے لگایا الزام، کہا ’مظاہرہ محض اتفاق نہیں، تجربہ ہے‘

بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے نہ صرف جامعہ و شاہین باغ کے مظاہرے کو سیاسی تجربہ بتایا، بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ مظاہرے قوم کی ہم آہنگی کو برباد کرنے والے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر 
وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور شاہین باغ ان سبھی مظاہرے کی قیادت کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ لیکن پی ایم نریندر مودی نے آج اپنی ایک تقریر کے دوران جامعہ و شاہین باغ میں ہو رہے مظاہرے پر بڑا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے دہلی کے کڑکڑڈوما علاقے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چاہے سیلم پور ہو، یا جامعہ ہو، یا شاہین باغ ہو، ان سب جگہوں پر شہریت ترمیمی قانون کو لے کر گزشتہ کئی دنوں سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کیا یہ صرف ایک اتفاق ہے؟ نہیں، یہ ایک تجربہ ہے۔ اس کے پیچھے ایک سیاسی ڈیزائن ہے جس کا منصوبہ ملک میں خیر سگالی ختم کرنے کا ہے۔‘‘


دراصل شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون و این آر سی کے خلاف گزشتہ تقریباً 50 دن سے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اسی کے حوالے سے پیر کے روز اپنی ایک تقریر میں نریندر مودی نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ووٹ بینک اور منہ بھرائی کی سیاست کا نتیجہ ہے اور یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے۔‘‘

8فروری کو ہونے والے دہلی اسمبلی انتخاب کے لئے مشرقی اور شمال مشرقی دہلی لوک سبھا نشست کے تحت آنے والی 20 اسمبلی نشستوں کے لئے بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں آج ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف جامعہ و شاہین باغ کے مظاہرے کو سیاسی تجربہ بتانے کی کوشش کی، بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ مظاہرے قوم کی ہم آہنگی کو برباد کرنے والے ہیں۔ پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ ’’اگر یہ صرف ایک قانون کی مخالفت ہوتی تو وہ حکومت کی تمام تر یقین دہانیوں کے بعد ختم ہوجاتی ، لیکن عام آدمی پارٹی اور کانگریس دونوں ہی لوگوں کو مشتعل کررہے ہیں۔ آئین اور ترنگا کو سامنے رکھتے ہوئے تقریر کر رہے ہیں اور اصل سازش سے توجہ ہٹائی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا آئین ہی عدلیہ اور ہماری عدالتوں کی اساس ہے۔ عدالتیں عوام کو انصاف دلاتے ہوئے آئین کی روح کے مطابق چلتی ہیں۔‘‘

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔