پی ایم مودی غریبوں کی جیب سے طوفان کی طرح پیسہ نکال کر سنامی کی طرح اڈانی کی تجوری میں ڈال رہے: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے ہریانہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ مودی کی حکومت نہیں بلکہ اڈانی کی حکومت ہے، ہریانہ میں اڈانی جیسے لوگوں کی حکومت نہیں چاہیے۔‘‘
ہریانہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس اپنی پوری طاقت جھونکتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پیر کے روز کانگریس کے سینئر لیڈران راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی دیگر سرکردہ لیڈران ہریانہ میں نظر آئے۔ انھوں نے پارٹی امیدواروں کی حمایت میں ’ہریانہ وجئے سنکلپ یاترا‘ کا آغاز بھی کیا۔ یہ یاترا پیر کے روز صبح انبالہ کے نارائن گڑھ میں عظیم الشان جلسہ سے شروع ہو کر یمنا نگر، ملانا، شاہ آباد ہوتے ہوئے لاڈوا پہنچی۔ شام کو تھانیسر، کروکشیتر میں عظیم الشان انتخابی جلسہ کا انعقاد بھی ہوا جس میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’یہ مودی کی حکومت نہیں، بلکہ اڈانی کی حکومت ہے۔ ہریانہ میں اڈانی جیسے لوگوں کی حکومت نہیں چاہیے۔ اڈانی کھیت میں محنت نہیں کرتے، کوئی چھوٹا کاروبار نہیں کرتے۔ لیکن ہر صبح ان کے بینک اکاؤنٹ میں سنامی کی طرح پیسہ آ رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی غریبوں کی جیب سے طوفان کی طرح پیسہ نکال کر سنامی کی طرح اڈانی کی تجوری میں ڈال رہے ہیں۔ میرا ہدف ہے کہ جتنا پیسہ مودی نے اپنے متروں کو دیا ہے، اتنا پیسہ میں ہندوستان کے غریبوں، استحصال زدہ طبقات اور محروم طبقات کو دوں گا۔‘‘
عوام کی زبردست بھیڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہریانہ میں موجود زبردست بے روزگاری، اگنی ویر منصوبہ اور مہنگائی کا ایشو فکر انگیز ہے۔ ہریانہ کے نوجوان 50-50 لاکھ روپے خرچ کر جان جوکھم میں ڈالتے ہوئے بیرون ممالک جانے کو مجبور ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ ہریانہ میں انھیں روزگار نہیں مل رہا۔ راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’اگنی ویر منصوبہ جوانوں کی پنشن چوری کرنے کا طریقہ ہے۔‘‘ کسانوں سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ زرعی قوانین بنانے پر کسان احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے مجبور ہوئے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی جیب سے مزید ایک طریقے سے پیسہ چھینا جائے گا۔‘‘
ذات پر مبنی مردم شماری کا بھی ذکر راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں او بی سی کی 50 فیصد، دلتوں کی 15 فیصد، اقلیتوں کی 15 فیصد اور قبائلیوں کی 8 فیصد آبادی ہے۔ لیکن ان طبقات کی ملک میں کہیں شراکت داری نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو چلانے والے 90 افسران میں سے صرف 3 کا تعلق او بی سی طبقہ سے ہے۔ ان حالات کے لیے راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ہریانہ کی چھوٹی پارٹیوں کے تعلق سے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہریانہ میں بی جے پی اور چھوٹی پارٹیوں کے درمیان اندرونی ملی بھگت ہے۔ چھوٹی اور آزاد پارٹیاں انتخاب لڑ رہی ہیں، لیکن ان کا ریموٹ کنٹرول بی جے پی کے پاس۔ اصل لڑائی صرف کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔ یہ نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک طرف انصاف ہے تو دوسری طرف ناانصافی۔ ایک طرف کسانوں اور مزدوروں کا مفاد ہے تو دوسری طرف اڈانی اور امبانی جیسے لوگوں کا فائدہ۔‘‘
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے عوام سے کانگریس امیدواروں کو کثیر ووٹوں سے کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’اب ریاست میں 36 برادریوں کی حکومت بنے گی، سب کی حصہ داری طے کرنے والی حکومت بنے گی، انصاف کی حکومت بنے گی۔‘‘ اس دوران انھوں نے ہریانہ کی عوام کے لیے کانگریس کے ذریعہ دی گئی گارنٹیوں کو بھی شمار کرایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔