’اڈانی کا ساتھ دے کر پی ایم مودی ملک کی شبیہ خراب کر رہے‘، پارلیمانی اجلاس ملتوی ہونے کے بعد کھڑگے کا حملہ

کھڑگے نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اڈانی معاملے پر ایوان میں بحث ہو، جس چیز سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کا بھروسہ ہم سے اٹھ سکتا ہے، اُس معاملے کو ایوان میں اٹھانا ضروری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی پیر کے روز دن بھر کے لیے ملتوی ہونے کے بعد مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن پر ’ہنگامہ‘ مچانے کا الزام لگانے والے پی ایم مودی دراصل اڈانی گروپ کا ساتھ دے کر ملک کی شبیہ خراب کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اڈانی گروپ سے متعلق مالی بے ضابطگیوں کا معاملہ سنگین ہے اور اپوزیشن ملک کے مفاد میں یہ مسئلہ ایوان میں اٹھانا چاہتا ہے۔

کھڑگے نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم نے پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) میں اصول 267 کے تحت اڈانی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اڈانی گروپ پر بدعنوانی، رشوت اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات ہیں۔ اس کے بارے میں ہم بات کرنا چاہتے تھے، اس ایشو کو ایوان کے سامنے رکھنا چاہتے تھے۔‘‘ کھڑگے نے کہا کہ اس معاملے پر بحث نہیں کرائی گئی اور کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔


راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی جہاں جہاں جاتے ہیں وہاں وہاں اڈانی گروپ کو ٹھیکے ملتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم چاہتے ہیں اس معامے پر ایوان میں بحث ہو۔ جس چیز سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کا بھروسہ ہم سے اٹھ سکتا ہے، اُس موضوع کو ایوان میں لانا ضروری ہے۔ ملک کو بچانے کے لیے ہم نے یہ ایشو اٹھایا تھا۔‘‘

ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’مودی جی آج ’ہڑدنگ‘ مچانے کی بات کہہ رہے تھے، لیکن کیا یہ درست نہیں کہ مودی جی جب جون 2015 میں بنگلہ دیش گئے تھے تو وہاں پر اڈانی گروپ کو بجلی پروجیکٹ کا ٹھیکہ ملا۔ ملیشیا، اسرائیل، سنگاپور، سری لنکا، نیپال، طنزانیہ، ویتنام، یونان وغیرہ جہاں جہاں مودی جی گئے، اڈانی گروپ کو ٹھیکے ملے۔ کینیا نے تو عوام کے دباؤ میں ٹھیکا رَد کر دیا۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس صدر نے الزام عائد کیا کہ اڈانی کو بچا کر پی ایم مودی ملک کی شبیہ خراب کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ایک جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) تشکیل ہو جس میں ظاہر ہے ان کی (برسراقتدار طبقہ) پارٹی کے لوگ زیادہ ہی ہوں گے۔ وہ کمیٹی تشکیل دے اور سچائی کو باہر آنے دیں۔‘‘