مودی کا قوم کے نام خطاب: 22 مارچ کو ملک کے تمام باشندگان ’عوامی کرفیو‘ کا اہتمام کریں

پی ایم مودی نے کہا کہ جن ممالک میں اس کا اثر بہت زیادہ ہے، وہاں ابتداء میں سب کچھ ٹھیک تھا لیکن بعد میں اچانک اس نے وبا کی شکل اختیار کر لی۔ کورونا کا یہ بحران عام بات نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دنیا بھر میں قہر بن کر ٹوٹے کورونا وائرس (کووڈ 19) کے بحران کے درمیان جمعرات کے روز وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا بحران کے سنگین دور سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران نے پوری دنیا کے لوگوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ یہاں تک کہ پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی اتنے سارے ممالک متاثر نہیں ہوئے، جتنے کورونا سے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں ہندوستان کے عوام نے بھی کورونا کے خلاف بھرپور مقابلہ کیا ہے اور تمام ممالک نے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہم آرام کی صورت حال میں ہیں اور سنجیدگی سے نہیں سوچ رہے ہیں، جوکہ غلط ہے۔ ہر ملک کے شہریوں کے لئے چوکس رہنا ضروری ہے۔ کچھ نہیں ہوگا، یہ سوچنا ہمیں بند کرنا ہوگا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ جن ممالک میں اس کا اثر بہت زیادہ ہے، وہاں ابتداء میں سب کچھ ٹھیک تھا لیکن بعد میں اچانک اس نے وبا کی شکل اختیار کر لی۔ کورونا کا یہ بحران عام بات نہیں ہے۔ ابھی تک اس کا کوئی علاج متعارف نہیں ہوا ہے۔ یہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے، تو یہ سوچنا کہ ہندوستان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، غلط ہے۔


پی ایم مودی نے کہا کہ اس وائرس سے لڑنے کے لئے عزم اور تحمل کی ضرورت ہے۔ ملک کے 130 کروڑ شہریوں کو اس عزم کا اظہار کرنا ہوگا کہ بحیثیت شہری ہم اپنا فرض ادا کریں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے رہنما اصولوں پر عمل کرنا ہے۔ عہد کرنا ہوگا کہ ہم انفیکشن سے بچیں گے اور دوسروں کو بھی بچائیں گے۔ وبائی مرض کے وقت اس ’منتر‘ پر عمل پیرا ہونا پڑتا ہے کہ ’ہم صحتمند، تو جگ صحتمند۔‘‘

انہوں نے کہا کہ دوسری لازمی بات صبر و تحمل سے کام لینے کی ہے۔ اس کے لئے ہجوم سے بچنا اور گھر سے نکلنے سے گریز کرنا ہے۔ سول ڈسٹنس یعنی سماجی فاصلہ اختیار کرنا ہوگا۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ٹھیک ہیں، آپ یوں ہی گھوم سکتے ہیں اور آپ کو کچھ نہیں ہوگا، تو یہ غلط ہے۔ آپ صرف ضروری کاموں کے لئے ہی گھر سے باہر نکلیں اور زیادہ سے زیادہ وقت گھر سے ہی کام کریں۔ تقاریب سے بھی دور رہیں۔


وزیر اعظم نے کہا کہ جن لوگوں کو اس بیماری سے متاثر ہونے کا تھوڑا سا بھی امکان ہے وہ خود کو الگ تھلگ کر لیں۔ خاص طور پر عمر رسیدہ شہریوں سے گھر سے باہر نہ جانے کی اپیل ہے۔

22 مارچ اتوار کو ’جنتا کرفیو‘

پی ایم مودی نے کہا کہ پرانے زمانے میں جنگ کے دوران مکمل طور پر بلیک آؤٹ کا نفاذ کر دیا جاتا تھا۔ گھر سے نکلنا بند ہو جاتا تھا، یہاں تک کہ گھروں کی لائٹس بھی بند کر دی جاتی تھیں۔ آج بھی جنگ جیسی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ’عوامی کرفیو‘ کے اہتمام کی ضرورت ہے۔ لہذا، سبھی کو 22 مارچ کی صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک عوامی کرفیو پر عمل کرنا ہوگا۔ اس کے تحت گھر سے باہر نہ نکلیں، سوسائٹی میں جمع نہ ہوں، تاہم جن لوگوں کا گھر سے نکلنا نہایت ضروری ہے، وہ صرف باہر نکلیں۔

وزیر اعظم مودی نے ریاستی حکومتوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ عوامی کرفیو کو یقینی بنائیں۔ این سی سی، مذہبی تنظیموں وغیرہ سے گزارش کی ہے کہ اب سے اتوار تک لوگوں کو کرفیو کے بارے میں آگاہ کریں۔ اگر آپ چاہیں تو کم از کم 10 لوگوں کو آپ کال کر کے اس کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔