راہل کے ’اعتماد‘ والے تبصرہ سے مودی فکر مند،آنکھوں میں آئے آنسو
راہل گاندھی نے نریندر مودی کی دکھتی رَگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے جس کے بعد انھیں اپنے ممبران پارلیمنٹ سے کہنا پڑا کہ لوگوں میں اعتماد ختم ہونے سے متعلق بیانات سے پریشان نہ ہوں۔
وزیر اعظم نریندر مودی گجرات انتخابات کے نتائج آنے کے بعد نہ صرف بہت فکر مند نظر آ رہے ہیں بلکہ بات بات پر جذباتی بھی ہو رہے ہیں۔ بدھ کو بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں انتہائی جذباتی ہوتے ہوئے انھوں نے بی جے پی ممبران پارلیمنٹ سے کہا کہ کانگریس کے اس بیان پر توجہ نہ دیں جس میں کہا گیا ہے کہ لوگوں میں اُن کے تئیں اعتماد کم ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے منگل کو گجرات انتخابات کے نتائج پر بات چیت کے دوران کہا تھا کہ انتخابی نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے تئیں لوگوں کا اعتبار کم ہوا ہے۔ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ممبران پارلیمنٹ کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کے لیے کہا ہے اور مرکزی حکومت کے تئیں لوگوں میں اعتماد کی کمی سے متعلق کسی بھی بات پر دھیان نہ دینے کی تلقین کی ہے۔
2014 کا لوک سبھا انتخاب ہو یا تازہ گجرات اسمبلی انتخاب، وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ جذبات کے ساتھ خوب کھیلتے ہیں۔ گجرات انتخاب میں تشہیر کے دوران انھوں نے ’گجراتی وقار‘ اور دوسرے بہانوں کا استعمال کامیابی کے ساتھ جذباتی کارڈ کھیلنے میں کیا۔ 2014 لوک سبھا انتخابات کے بعد ہوئی بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی پہلی میٹنگ میں بھی نریندر مودی جذباتی ہوئے تھے اور تقریر درمیان میں ہی روک دیا تھا۔ انھیں دیکھ کر کئی سینئر لیڈروں کی آنکھوں سے بھی آنسو نکلتے نظر آئے تھے۔ بدھ کو ہوئی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں بھی مودی کی آنکھوں میں آنسو نظر آئے۔
پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے میٹنگ کے بعد بتایا کہ اس میٹنگ میں وزیر اعظم کافی جذباتی ہو گئے۔ مودی نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور اقتدار میں ملک کی 18 ریاستوں میں ان کی پارٹی کی حکومت تھی لیکن آج ملک کی 19 ریاستوں میں بی جے پی اور اس کے معاون پارٹی کی حکومت ہے۔ لیکن گجرات انتخابات کے نتائج اور منگل کو آئے راجستھان کے ضمنی بلدیاتی انتخابات سے بی جے پی اور مودی کافی پریشان ہیں۔ سوموار کو دہلی میں پارٹی صدر دفتر پر کارکنان کو خطاب کرتے ہوئے بھی وہ کافی پریشان اور فکر مند نظر آ رہے تھے۔
آئندہ سال راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور بعد میں کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ لیکن مودی کو سب سے زیادہ فکر 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے متعلق ہے۔ گجرات میں 100 سے کم سیٹیں اور گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے مقابلے ووٹوں میں تقریباً 11 فیصد کا جھٹکا لگنے سے مودی کو اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔ یہی سبب ہے کہ انھوں نے ممبران پارلیمنٹ سے آئندہ لوک سبھا انتخابات کی تیاری کرنے کے لیے کہہ دیا ہے۔
بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر وہی کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے جو انھوں نے گجرات انتخابات کے آخری دنوں میں کھیلا تھا۔ اننت کمار کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن کے ذریعہ بی جے پی کے خلاف منفی تبصرے اور پارٹی و وزیر اعظم کے تئیں لوگوں کا اعتماد ختم سے متعلق بیانات دیے جا رہے ہیں جس سے بی جے پی لیڈران یا کارکنان کو قطعی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
بہر حال، کانگریس کی کمان راہل گاندھی کے ہاتھوں میں آنے اور ان کے یہ کہنے کے بعد کہ کانگریس میں جلد ہی نئے، نوجوان اور پرجوش لوگ نظر آئیں گے، مودی کو اپنی زمینی کھسکتی ہوئی معلوم ہو رہی ہے۔ اسی لیے انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’’2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے بوتھ سطح پر بی جے پی کو مضبوط کرنے کے لیے نئے چہروں کو پارٹی میں اہم ذمہ داریاں دی جائیں۔‘‘
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔