پی ایم مودی نے پھر بولا جھوٹ، کرناٹک کے صرف 800 کسانوں کی قرض معافی کا دعویٰ غلط
کسانوں کی قرض معافی کے غلط اعداد و شمار پیش کر کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی عوام سے ایک بار پھر جھوٹ بولا ہے۔ پی ایم کا دعویٰ ہے کہ کرناٹک میں صرف 800 کسانوں کا قرض معاف ہوا جو کہ غلط ہے۔
ملک کی تین ہندی بیلٹ ریاستوں میں کانگریس کے ہاتھوں شکست کے بعد بی جے پی کی مایوسی اب اس کے سب سے بڑے چہرے پی ایم نریندر مودی کے بیانات میں بھی جھلکنے لگی ہے۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں حکومت بنتے ہی کانگریس نے وعدے کے مطابق کسانوں کے قرض معاف کر دیے۔ کانگریس کے اس قدم سے بی جے پی کو اپنی زمین کھسکتی ہوئی نظر آنے لگی ہے۔ اسی لیے اب کسانوں کی قرض معافی کے تعلق سے وزیر اعظم نے ملک کے سامنے جھوٹ بولنا شروع کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتہ یعنی 29 دسمبر 2018 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اتر پردیش میں اپنے انتخابی حلقہ وارانسی کا دورہ کیا۔ اس دوران انھوں نے مہاراج سہیل دیو کے نام پر ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ یہاں سے غازی پور جا کر پی ایم نے ایک جلسہ سے خطاب کیا جس میں انھوں نے لوگوں سے کسانوں کی قرض معافی معاملہ پر جھوٹ بولا۔ انھوں نے کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس حکومت پر حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں لاکھوں کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اب تک صرف 800 کسانوں کو ہی اس کا فائدہ ملا ہے۔ بی جے پی نے وزیر اعظم کے اس بیان کو اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ بھی کیا۔
دراصل اس سال جولائی میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے اسمبلی میں پیش کیے گئے کانگریس-جے ڈی ایس حکومت کے پہلے بجٹ میں 34 ہزار کروڑ روپے کسانوں کی قرض معافی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد اس رقم کو بڑھا کر 44 ہزار کروڑ روپے کر دیا گیا، کیونکہ حکومت نے کو آپریٹو بینکوں سے کسانوں کے ذریعہ یکم جولائی 2018 تک لیے گئے ایک لاکھ تک کے سبھی قرضوں کو معاف کرنے کا فیصلہ لیا۔
تو پھر وزیر اعظم کیوں دعویٰ کر رہے ہیں کہ صرف 800 کسانوں کا ہی قرض معاف ہوا؟ دراصل ہمیشہ کی طرح اس معاملے میں بھی وزیر اعظم نے ایک پرانے اعداد و شمار کو لوگوں کے سامنے رکھ دیا۔ وزیر اعظم نے 13 دسمبر کو ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کو سچ تصور کر لیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کرناٹک حکومت نے 800 کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لیے 44 ہزار کروڑ روپے تقسیم کیے ہیں۔ رپورٹ میں ایک رکن اسمبلی کے حوالہ سے کہا گیا تھا کہ کو آپریٹو شعبہ کے وزیر بندیپا کاشمپور نے انھیں بتایا تھا کہ ابھی تک 800 کسانوں نے قرض معافی سے فائدہ اٹھایا ہے۔
آئیے، اب جانتے ہیں کہ پی ایم مودی کے دعوے کی سچائی کیا ہے۔ مودی کا دعویٰ ہے کہ صرف 800 کسانوں نے ہی زراعتی قرض معافی کا فائدہ اٹھایا ہے، ایک پرانے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ اس کی بنیاد 13 دسمبر کے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ کرناٹک حکومت نے 800 کسانوں کو زراعتی قرض معافی منصوبہ کے لیے 44 ہزار کروڑ روپے کی رقم الاٹ کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بندیپا کاشمپور نے رکن اسمبلی کو بتایا کہ صرف 800 کسانوں نے 5 جولائی کو وزیر اعلیٰ کے ذریعہ اعلان شدہ منصوبہ کا فائدہ اٹھایا ہے۔‘‘
وزیر اعظم کی سوئی اس رپورٹ پر اٹک گئی اور اس کے بعد شائع سبھی رپورٹ کو انھوں نے نظر انداز کر دیا۔ این ڈی ٹی وی نے 19 دسمبر 2018 کو ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کرناٹک کے تقریباً 27 ہزار کسانوں کو ان کا قرض معاف ہونے کا سرٹیفکیٹ مل چکا ہے اور اس پر تقریباً 150 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کا ارادہ 44 لاکھ کسانوں کا قرض معاف کرنے کا ہے۔ اسی طرح 27 دسمبر 2018 کو ’دی منٹ‘ کے ایک مضمون میں بھی قرض معافی کے تفصیلی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے جس دن یہ دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں صرف 800 کسانوں کا قرض معاف ہوا ہے، اس سے ایک دن پہلے ہی یعنی 28 دسمبر کو ’دی ہندو‘ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرناٹک میں ابھی تک 70 ہزار کسانوں کو قرض معافی کا فائدہ مل چکا ہے۔
مجموعی طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں کی قرض معافی کے غلط اعداد و شمار پیش کر ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔
(کسانوں کی قرض معافی پر پی ایم کے دعوے کی حقیقت کا پردہ فاش altnews.in نے کیا)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
- Karnataka
- Narender Modi
- farmer
- Karnatak government
- Agrarian Crisis
- Anger Against BJP
- Modi Lies
- LoanCong-JDS