پی ایم مودی نے پکوڑے تلنے کا مشورہ دیا تھا لیکن اب اس سے بھی نہیں چل پا رہا گھر: جئے رام رمیش
جئے رام رمیش نے کہا کہ 1991 میں معیشت کے لبرلائزیشن کے بعد سے اچھی تنخواہ والی ملازمتوں کا ہندوستانیوں کا خواب 2014 میں یو پی اے حکومت کے جاتے ہی ٹوٹ گیا تھا۔
کانگریس نے ملک میں گھٹتی ملازمتوں کو لے کر مرکز کی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ 1991 میں معیشت کے لبرلائزیشن کے ساتھ اچھی تنخواہ والی ملازمتوں کا ہندوستانیوں کا خواب 2014 میں یو پی اے حکومت ختم ہونے کے ساتھ ہی خواب ہو گیا تھا۔ کاگنریس نے کہا کہ صرف انڈیا اتحاد حکومت ہی اس تباہناک حالات کو پلٹ سکتی ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور مواصلات کے انچارج جئے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2018 میں جب وزیر اعظم مودی سے ہندوستان میں بڑھتی بے روزگاری کو لے کر سوال پوچھا گیا تو انھوں نے ہمیشہ کی طرح کسی بھی مسئلہ کے ہونے سے انکار کیا اور بے حد لاپروائی کے ساتھ کہا تھا کہ پکوڑے کا ٹھیلہ لگانا بھی ایک اچھا روزگار ہے۔ یہ ملک کے لیے بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہی ایسا وعدہ تھا، جسے وزیر اعظم مودی نے پورا کیا ہے۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ کروائے گئے 23-2022 کے ’مدتی لیبر فورس سروے‘ (پی ایل ایف ایس) کے مطابق خود روزگار کے لیے مجبور ہونے والے لوگوں کا تناسب آج 57 فیصد کی ریکارڈ سطح پر ہے، جو پانچ سال قبل 52 فیصد تھا۔ مستقل طور سے تنخواہ پانے والے مزدوروں کا تناسب 24 فیصد سے گر کر 21 فیصد ہو گیا ہے جو درمیانے سے ذیلی متوسط طبقہ میں موجود وسیع بحران کو ظاہر کرتا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس کے علاوہ خود روزگار کرنے والوں کے پکوڑے بھی کم فروخت ہو رہے ہیں، گزشتہ 4 سہ ماہیوں میں ان کی ماہانہ آمدنی 9.2 فیصد گر کر 12700 روپے سے 11600 روپے رہ گئی ہے۔ یہاں تک کہ دیہی علاقوں مین دِہاڑی مزدوروں کی روزانہ کی آمدنی بھی تقریباً 5 فیصد کم ہو کر 409 روپے سے اب 388 روپے رہ گئی ہے۔ دوسری طرف اسی مدت کے دوران آسائش والے سامانوں اور کاروں کی فروخت بڑھ رہی ہے۔ یہ حالت امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی نابرابری کو ظاہر کرتی ہے، جس ایشو کو بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے بار بار اٹھایا۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ ہندوستان کے مزدوروں کے لیے پیغام بہت واضح ہے... آپ بھگوان بھروسے ہیں۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی جیسی مودی حکومت کی غلط پالیسیوں اور ہر شعبہ میں بڑے، سرمایہ والے بالادستی حاصل کاروباریوں کے تئیں تفریق آمیز جھکاؤ نے اس قابل رحم حالات کو لانے میں خاص تعاون کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 1991 میں معیشت کے لبرلائزیشن کے بعد سے اچھی تنخواہ والی ملازمتوں کو ہندوستانیوں کا خواب 2014 میں یو پی اے حکومت کے جاتے ہی ٹوٹ گیا تھا۔ اب آنے والی انڈیا اتحاد کی حکومت ہی اس خوفناک حالت کو بدل سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔