پی ایم کیئرس: 5 دن میں 3 ہزار کروڑ کا عطیہ! ڈونرز کے نام ظاہر کرنے میں خوف کیوں؟ چدمبرم
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ٹوئٹ کرکے اس پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈونرز (عطیہ دہندگان) کے بارے میں کیوں معلومات نہیں دی گئیں۔
نئی دہلی: کووڈ- 19 بحران کے پیش نظر قائم کیے گئے پی ایم کیئرس فنڈ میں 5 دن کے اندر 3076 کروڑ کی رقم موصول ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ آڈٹ رپورٹ سے یہ معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس فنڈ پر روز اول سے ہی حزب اختلاف کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور اب مختصر دورانیہ میں اتنی بڑی رقم موصول ہونے پر اپوزیشن نے اس ایک مرتبہ پھر مودی حکومت پر حملہ بول دیا ہے۔
مالی سال 2020 کے اسٹیٹمنٹ کے مطابق چندہ 27 سے 31 مارچ کے درمیان حاصل ہوا ہے اور اس عرصے کے دوران فنڈ تیار ہی کیا جا رہا تھا۔ ان 3076 کروڑ روپے میں سے 3075.85 کروڑ روپئے کا چندہ گھریلو اور رضاکارانہ ہے، جبکہ بیرون ملک سے 39.67 لاکھ روپے کی امداد دی گئی ہے۔ پی ایم کیئرس فنڈ کے اسٹیٹمنٹ میں کہا گیا ہے کہ اس فنڈ کی شروعات 2.25 لاکھ روپے سے کی گئی تھی اور اس فنڈ کو 35 لاکھ روپے بطور سود بھی حاصل ہوئے ہیں۔
آڈٹ اسٹیٹمنٹ کو پی ایم کیئرس فنڈ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے لیکن اس بیان میں نوٹ 1 تا 6 کی معلومات کو عام نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نے ملکی اور غیر ملکی عطیہ دہندگان کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہے۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ٹوئٹ کرکے اس پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈونرز (عطیہ دہندگان) کے بارے میں کیوں معلومات نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک این جی او یا ٹرسٹ ایک طے شدہ حد سے زیادہ چندہ دینے والے عطیہ دہندگان کے نام ظاہر کرنے کی پابند ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فیس بک تنازعہ: اب ترنمول کانگریس نے مارک زکربرگ کو لکھی چٹھی
پی ایم کیئرز فنڈ اس ذمہ داری سے کیوں مستثنیٰ ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ چندہ لینے والے کا نام سب کو معلوم ہے تو ٹرسٹیز عطیہ دہندگان کے نام ظاہر کرنے سے خوفزدہ کیوں ہیں۔ خیال رہے کہ کووڈ بحران کے پیش نظر حکومت نے پرائم منسٹر سٹیزن اسسٹنٹ فنڈ رلیف ان ایمرجنسی سچوایشن فنڈ (پی ایم کیئرس فنڈ) قائم کیا ہے، جہاں عطیہ دہندگان اس وبا سے لڑنے کے لئے حکومت کو رقم عطیہ کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔