وزیر اعظم چین پر خاموشی توڑیں، بھارت کو جوڑیں: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ آج کے سوالات ہیں جن کے جوابات ملک مانگ رہا ہے اور ان کے جوابات حاصل کرنا ملک کا حق ہے۔

جے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

دوسہ: کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی سے چین سرحدی مسئلہ پر پانچ سوالات پوچھے اور کہا کہ آج بھارت جوڑو یاترا کا 102 واں دن ہے۔ وزیر اعظم 'چین پر خاموشی توڑیں، بھارٹ جوڑیں'۔ جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ آج کے سوالات ہیں جن کے جوابات ملک مانگ رہا ہے اور ان کے جوابات حاصل کرنا ملک کا حق ہے۔

جے رام رمیش نے سوال کیا کہ چین کے پاس توانگ کے یانگسی علاقے میں ہندوستانی چوکی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جرات کیسے ہوئی جس میں دونوں فوجوں کے دستوں کو ان کی اصل پوسٹوں پر واپس بھیجنے کے دو سال کے طویل عمل کے درمیان 1986 میں اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی طرف سے سمڈورنگ چو تنازعہ کے بعد فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد سے ہندوستان کا خطے میں مکمل تسلط برقرار رہا ہے۔ چین کو نیا محاذ کھولنے کی جرات کیسے ہوئی؟


انہوں نے دوسرا سوال کیا کہ ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ مشرقی خطے میں چین کی طرف سے دراندازی بڑے پیمانے پر اور بار بار ہو رہی ہے۔ پچھلی حکومتیں 1965، 1971 اور کارگل 1999 کے دوران صحافیوں اور پارلیمنٹیرینز کو حقیقی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے کافی پر اعتماد تھیں۔ یہاں تک کہ ڈوکلام مسئلہ پر پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع میں بحث ہوئی۔ وزیراعظم ملک کے عوام سے کیا چھپا رہے ہیں۔ وہ بحث سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ تیسرا سوال یہ تھا کہ فوج کی سطح پر مذاکرات کے 16 دور ہونے کے باوجود چین ڈیپسانگ کے 18 کلومیٹر کے اندر بیٹھا ہے۔ اسٹریٹجک اہمیت کے سینکڑوں کلومیٹر پر پھیلے اس حساس علاقے میں ہندوستانی فوج گشت کرنے سے قاصر ہیں۔ اس معاملے پر وزیر اعظم مودی کا ایکشن پلان کیا ہے؟

رمیش نے چوتھا سوال کیا کہ چین کے بڑھتے ہوئے خطرے کے باوجود ہماری صلاحیتوں میں اہم خلا کیوں ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ نے ریکارڈ پر جا کر کہا ہے کہ اس وقت 42 اسکواڈرن کی متوقع جنگی طاقت کے مقابلے میں 12 اسکواڈرن کی کمی ہے، جبکہ یونائیٹڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) حکومت نے چھ اسکارپین آبدوزوں کا آرڈر دیا تھا، لیکن چھ مزید آبدوزیں خریدنے کے لیے مجوزہ پروجیکٹ 751 کو بار بار تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کے تحت فوج کی بھرتی میں زبردست کمی آئی ہے۔


انہوں نے پانچواں سوال کیا کہ ’’کچھ عرصہ قبل آپ نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے بھائی چارے اور وابستگی کا اظہار کیا تھا اور اپنے تعلقات کو ’پلس ون‘ قرار دیا تھا۔ آپ نے کہا کہ شی نے پڑھا ہے، آخر مودی چیز کیا ہے؟ کیا چین کی نئی جارحیت اسی گہرائی سے مطالعہ کا نتیجہ ہے یا یہ بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ آپ نے 2013 میں کہا تھا کہ مسئلہ سرحد کا نہیں مسئلہ دہلی کا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔