’برائے کرم انتخابات کے درمیان غیر جانبدار رہیں‘، انڈیا اتحاد نے فیس بک اور گوگل کو لکھا خط
کانگریس صدر کھڑگے نے واشنگٹن پوسٹ کی اس جانچ کا حوالہ دیا ہے جس میں بی جے پی اراکین اور حامیوں کے ذریعہ فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دینے میں واٹس ایپ اور فیس بک کے کردار کا انکشاف کیا گیا تھا۔
مرکز کی مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے پر آمادہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو افسر مارک زکربرگ اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیو افسر سندر پچائی کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ملک کے اندر فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دینے میں ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مبینہ شراکت داری کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس خط کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے فیس بک پر سماج میں نفرت پھیلانے اور فرقہ واریت پر مبنی نفرت کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انڈیا اتحاد نے سوشل سائٹس سے انتخابات کے درمیان غیر جانبدار رہنے کی گزارش بھی کی ہے۔
اپوزیشن اتحاد نے خط کے ساتھ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ منسلک کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مبینہ طور سے سوشل میڈیا سائٹس کے ذریعہ ملک میں نفرت کو فروغ دیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے زکربرگ کو لکھی چٹھی میں اس بات پر زور دیا ہے کہ انڈیا اتحاد میں 28 سیاسی پارٹیاں شامل ہیں جو مشترکہ اپوزیشن اتحاد کی قیادت کرتے ہیں۔ ان میں شامل پارٹیوں کی 11 ریاستوں میں حکومت ہے جو مجموعی ہندوستانی ووٹرس میں نصف کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کانگریس صدر کھڑگے نے واشنگٹن پوسٹ کی اس تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں بی جے پی اراکین اور حامیوں کے ذریعہ فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دینے میں واٹس ایپ اور فیس بک کے کردار کا انکشاف کیا گیا تھا۔ انھوں نے ’’ہندوستان کے دباؤ میں فیس بک نے تشہیر اور نفرت پھیلانے والی تقریر کو پنپنے دیا‘ عنوان سے ایک دیگر مضمون کا بھی حوالہ دیا جس میں مبینہ طور سے برسراقتدار نظام اور فیس بک انڈیا کے افسران کے درمیان سانٹھ گانٹھ کا انکشاف ہوا تھا۔ انڈیا اتحاد کی پارٹیوں میٹا پر برسراقتدار پارٹی کے مواد کو فروغ دینے کے دوران ایلگوردم ماڈریشن اور اپوزیشن لیڈران کے مواد کو دبانے کا الزام عائد کیا۔
خط میں ان سوشل میڈیا سائٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھیں اور خاص طور سے انتخابات کے درمیان اس کا خاص خیال رکھیں۔ خط میں ہندوستانی جمہوریت میں اس طرح کے سائٹس کا استعمال اور ان کے افسران کی اقتدار کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کی تنقید کی گئی ہے۔ انڈیا اتحاد کا مطالبہ ہے کہ فیس بک یہ یقینی کرے کہ ان کے پلیٹ فارم کا ہندوستان میں نفرت پھیلانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ سماجی بدامنی پھیلانے میں کسی طرح کا تعاون نہ کرے۔ جمہوری اقدار پر عمل کرے اور اپنی ذمہ داری نہ بھولے۔
گوگل سی ای او سندر پچائی کو لکھے گئے خط میں بھی اپوزیشن اتحاد نے واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون کا حوالہ دیا جس میں یوٹیوب نے ہندوستانی مسلمانوں پر حملوں کا براہ راست نشریہ کرنے والے یوٹیوبر کو ایوارڈ دیا تھا۔ انھوں نے یوٹیوب پر بی جے پی اراکین اور حامیوں کے ذریعہ نفرت آمیز، فرقہ وارانہ طور سے تخریب کاری پر مبنی پیغام پھیلانے اور ہندوستانی سماج کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے یوٹیوب پر ہندوستانی سماج میں نفرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ نفرت کو اکسانے کا الزام لگایا۔ علاوہ ازیں یوٹیوب پر برسراقتدار پارٹی کے لیڈران کے مواد کو پروموٹ کرنے اور اپوزیشن لیڈران کے مواد کو دبانے کا الزام بھی عائد کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔