ایودھیا تنازعہ کی براہ راست نشریات کے لئے سُپریم کورٹ میں عرضی داخل
گوونداچاریہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس معاملے سے لاکھوں لوگوں کی آستھا وابستہ ہے۔ آئین کے آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت لوگوں کو جاننے کا حق حاصل ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد- رام جنم بھومی زمینی تنازعہ کی سماعت کی براہ راست نشریات کے مطالبے سے متعلق پٹیشن کو پیر کے روز نوٹیفائڈ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن اس معاملے پر انتظامی سطح پر غور کیے جانے کی یقین دہانی کرائی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق رہنما اور آر ایس ایس کے وچارک کے این گووند اچاریہ نے ایودھیا معاملے کی سماعت کی براہ راست نشریات کا مطالبہ کیا ہے۔
گوونداچاریہ کی جانب سے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی غیر موجودگی کی وجہ سے دیگر سینئر جج ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کی خصوصی وضاحت کی۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ سماعت کی براہ راست نشریات کے لئے ضروری آلات کا عدالت کے پاس انتظام نہیں ہے۔
اس پر وکاس سنگھ نے کہا کہ جب تک براہ راست نشریات کا بندوبست نہیں ہو جاتا، تب تک کم از کم سماعت کی ریکارڈنگ کرائی جائے۔ براہ راست نشریات کے سلسلے میں بعد میں غور کیا جا سکتا ہے، لیکن جسٹس بوبڈے نے معاملے کو نوٹیفائی کرنے کا حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم انہوں نے مسٹر سنگھ کو یقین دلایا کہ اس معاملے پر انتظامی سطح پر غور کیا جائے گا۔
گوونداچاریہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس معاملے سے لاکھوں لوگوں کی آستھا وابستہ ہے۔ آئین کے آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت لوگوں کو جاننے کا حق حاصل ہے۔ ایسے میں لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ایودھیا رام جنم بھومی بابری مسجد زمینی تنازعہ کی سماعت میں کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا ہے کہ ایودھیا تنازعہ کروڑوں لوگوں کے عقیدے سےمتعلق معاملہ ہے اور یہ ممکن نہیں کہ تمام لوگ کورٹ میں موجود ہوکر معاملے کی سماعت دیکھ سکیں۔ اس کی راست نشریات کے ذریعے تمام لوگوں کو فوری طور پر اطلاعات ملیں گی۔
واضح رہے کہ اس تنازعہ کے سلسلے میں ثالثی کا عمل شروع کیا گیا تھا، لیکن اس کے ناکام ہونے کے بعد 6 اگست سے اس کی باقاعدہ سماعت ہونی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2019, 2:10 PM