تاج محل کے گنبد پر اُگا پودا، محکمہ آثار قدیمہ کی فوری کارروائی، تاریخی ورثے کی حفاظت پر زور

اے ایس آئی کے ماہرین نے عمارت کے گنبد پر اُگے پودے کو احتیاط سے ہٹایا اور اس کے بعد عمارت کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی اور نقصان نہ ہو

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

آگرہ: دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک تاج محل حالیہ دنوں میں ایک غیر معمولی صورتحال سے دو چار ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق عمارت کے مرکزی گنبد پر ایک پودا اُگ آیا، جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ تاج محل کے خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے لوگوں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔

محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیا اور ایک ٹیم موقع پر روانہ کی۔ اے ایس آئی کے ماہرین نے عمارت کے گنبد پر اُگے پودے کو احتیاط سے ہٹایا اور اس کے بعد عمارت کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی اور نقصان نہ ہو۔


ماہرین کے مطابق، اس قسم کے پودے عمارتوں کے دراڑوں یا نمی والے حصوں میں، خاص طور پر مانسون کے موسم کے بعد اگ جاتے ہیں۔ تاج محل کے گنبد پر اُگے پودے کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ موسمی حالات کی وجہ سے ہوا اور فوری طور پر اسے ہٹا دیا گیا تاکہ عمارت کو کسی بھی مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

ASI کے ایک ترجمان نے وضاحت کی کہ تاج محل سمیت دیگر تاریخی عمارتوں کی باقاعدہ نگرانی کی جاتی ہے اور کسی بھی قسم کی قدرتی تبدیلیوں پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ پودے اُگنے کے واقعات کبھی کبھار پیش آتے ہیں، خاص طور پر ایسے موسمی حالات میں جب نمی زیادہ ہوتی ہے اور مٹی کے ذرات عمارتوں کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں۔


ترجمان نے مزید کہا کہ تاج محل کی دیکھ بھال کے لیے سخت پروٹوکول موجود ہے اور عمارت کی باقاعدہ صفائی اور مرمت کی جاتی ہے۔ اس واقعے کے بعد اے ایس آئی نے عمارت کی حالت کا مکمل جائزہ لیا اور مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔

اے ایس آئی کے مطابق، وہ تاج محل کے تحفظ کے لیے مستقل اقدامات کر رہے ہیں تاکہ اس عالمی ورثے کی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کو برقرار رکھا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق تاج محل کی موجودہ حالت بہتر ہے اور پودے کو ہٹانے کے بعد اس کے گنبد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔