راجیہ سبھا میں بہار سے متعلق قابل اعتراض بیان دینے پر مرکزی وزیر پیوش گویل نے مانگی معافی
منوج جھا نے گویل سے ان کے تبصرہ 'ان کا بس چلے تو ملک کو بہار ہی بنا دیں' کے لیے معافی کا مطالبہ کیا، اس بیان پر آر جے ڈی اور جنتا دل یو کی طرف سے تلخ رد عمل ظاہر کیا گیا اور کافی ہنگامہ ہوا۔
جمعرات کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان بہار سے متعلق مرکزی وزیر پیوش گویل نے ایک ایسا بیان دے دیا جس کے بعد انھیں معافی مانگنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ اپنے بیان پر ہنگامہ بڑھتا ہوا دیکھ کر گویل نے ایوان میں کہا کہ "میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں۔ میرا ارادہ کسی کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔"
دراصل پیوش گویل کے بہار سے متعلق ایک قابل اعتراض تبصرہ پر بدھ کے روز اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو خط لکھا تھا اور گزارش کی تھی کہ اس تبصرہ کو ریکارڈ سے ہٹایا جائے۔ منوج جھا نے گویل سے ان کے تبصرہ 'ان کا بس چلے تو ملک کو بہار ہی بنا دیں' کے لیے معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس بیان پر آر جے ڈی اور جنتا دل یو کی طرف سے تلخ رد عمل ظاہر کیا گیا۔ آج صبح پھر اپوزیشن اراکین نے اس ایشو کو اٹھایا اور اس سلسلے میں ایوان کے سربراہ کو نوٹس دیا گیا۔
دراصل بدھ کے روز راجیہ سبھا میں بحث کے دوران مرکزی وزیر برائے کامرس پیوش گویل نے کہا تھا کہ "یہ لوگ ملک کو بہار بنانا چاہتے ہیں۔" ان کے اس بیان پر آر جے ڈی نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی بہار کو بدنام کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ اس سے قبل بدھ کو بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے پیوش گویل کے بیان پر کہا کہ یہ لوگ بہار کو بے عزت کرنے والے لوگ ہیں۔ بی جے پی کے لوگ بہار کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کا تبصرہ بہار کے تئیں ان کی نفرت کا اظہار ہے۔
دوسری طرف اس سلسلے میں آر جے ڈی کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ٹوئٹ بھی کیا گیا جس میں لکھا گیا کہ "ان کا بس چلے تو ملک کو بہار ہی بنا دیں! مرکزی وزیر پیوش گویل جی کا ایوان میں یہ بیان افسوسناک، تکبر سے بھرا ہوا، تعصب پر مبنی اور ایلیٹزم سے لبریز ہے۔ یہ بی جے پی کے نیشنلزم والے ڈھونگ کی قلعی بھی کھولتا ہے۔ اس کے لیے مرکزی حکومت اور پیوش گویل جی پورے بہار سے معافی مانگیں۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔