مغربی بنگال: بی جے پی کے انتخابی منشور میں بنگلہ دیش فساد کی تصویر، تنازعہ بڑھا
بی جے پی نے مغربی بنگال پنچایت انتخابات کے پیش نظر جاری کیے گئے انتخابی منشور میں بنگلہ دیش فسادات کی تصویر لگا کر مغربی بنگال میں نظامِ قانون کو خستہ بتانے کی گمراہ کن کوشش کی۔
مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات ہونے ہیں اور یہاں بی جے پی نے اس کے پیش نظر اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے جس کے بعد زبردست تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ دراصل بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں بنگلہ دیش میں 2013 میں ہوئے فسادات کی تصویر لگا کر مغربی بنگال حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جس کے بعد ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے اس کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کر لیا ہے۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال بی جے پی نے اپنے منشور میں جو تصویر لگائی ہے وہ بنگلہ دیش فسادات کی ہیں اور وہ ان تصویروں کے ذریعہ دعویٰ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ بنگال میں نظامِ قانون کی حالت خستہ ہے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ بی جے پی کے ذریعہ جاری انتخابی منشور میں مغربی بنگال حکومت کے نظامِ قانون کی ابتری ظاہر کرنے کے لیے جو تصویریں لگائی گئی ہیں ان میں صرف ایک تصویر ایسی ہے جس کا تعلق مغربی بنگال سے ہے، بقیہ بنگلہ دیش فساد سے متعلق ہیں۔ یہ بات جیسے ہی منظر عام پر آئی، ترنمول کانگریس نے بی جے پی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کر لیا اور اسے لوگوں کو گمراہ کرنے والی پارٹی قرار دیا۔ ترنمول کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تصویر کا تعلق مغربی بنگال سے نہیں ہے، اس کی تصویر انتخابی منشور میں شامل کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور بی جے پی کا یہ قدم عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔
دوسری طرف تنازعہ بڑھنے کے بعد بی جے پی نے بھی اپنی طرف سے وضاحت پیش کی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ انتخابی منشور میں بنگلہ دیش فسادات کی تصویر یں غلطی سے نہیں لگی ہیں بلکہ قصداً لگائی گئی ہیں کیونکہ ان فسادات سے مغربی بنگال بھی متاثر ہوا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ ’’موجودہ وقت میں مغربی بنگال کی جو حالت ہے، اس کو ظاہر کرنے کے لیے ہم نے بنگلہ دیش فسادات کی تصویروں کا استعمال کیا ہے۔ بنگلہ دیش فسادات کے بعد ریاست میں جس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں ، یہ تصویریں اسی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‘‘ ریاستی بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور صرف اس لیے ہی ان تصویروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔