پی ایف ’کلیم‘ کے مسترد ہونے کی شرح میں اضافہ، کانگریس نے اٹھائے ای پی ایف او پالیسی پر سوال
پی ایف ’کلیم‘ مسترد ہونے کی شرح میں اضافہ پر کانگریس کا کہنا ہے کہ آن لائن پالیسیوں کی سختی اورغیرسنجیدگی اس کی ذمہ دار ہے، اس کی وجہ سے بہت سے لوگ خودکشی پر بھی مجبور ہوئے ہیں۔
ملازمین کے پرووائیڈنٹ فنڈ (پی ایف) کلیم کے مسترد ہونے کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی اہم وجہ ای پی ایف او کے ذریعے لاگو کی جانے والی آن لائن پالیسیا ہیں۔ یہ پالسیاں اس قدرغیر سنجیدہ اور بے رحم ہیں کہ ان کی وجہ سے سبکدوش ہونے کے بعد کئی ملازمین کو خود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
جئے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی ہے۔ اس کے ذریعے انہوں نے دعوی کیا ہے کہ پی ایف فائنل سیٹلمنٹ کو مسترد کرنے کی شرح 2017-18 میں تقریباً 13 فیصد سے بڑھ کر 2022-23 میں تقریباً 34 فیصد ہو گئی ہے۔ اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ 10 سالوں کے انیائے کال کو اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ اس میں کسی بھی طبقے کو اس کا پورا حق نہیں ملا ہے۔ خواتین ’ملازمت کے شعبے‘ سے باہر ہوگئی ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے۔ کسان اپنے فصل کی مناسب قیمت پانے میں ناکام ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہاں تک کہ محنت کش جو مزدوری کے ذریعے اپنی زندگی گزارتے ہیں، وہ بھی اپنی محنت کی کمائی پانے میں ناکام ہیں۔‘‘
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ ’’ای پی ایف او ملک کے مزدوروں کے لیے پی ایف کا انتظام کرنے والا سرکاری ادارہ ہے۔ اس میں پی ایف کلیم کو مسترد کرنے کے معاملات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پی ایف کے حتمی تصفیے کے لیے تقریبا تین میں سے ایک کلیم خارج کردیے گئے ہیں۔ یہ 18-2017 کے 13 فیصد سے زائد ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’مسترد ہونے والے ہر کلیم سبکدوش ملازمین کے منھ پر طمانچہ مارنے جیسا ہے۔ یہ عام اور غیرب خاندانوں کے لیے انتہائی تناؤ اور تکلیف کی وجہ بن رہا ہے۔‘‘
جئے رام رمیشن نے کہا کہ ان ’کلیم‘ سے جڑے طریقۂ کار کو آگے بڑھانے کے لیے آن لائن سسٹم کا لاگو کیا جانا بڑے پیمانے پر ان کے مسترد ہونے کی اہم وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس کا پانچ نیائے کا ایجنڈا جس کا ’محنت کش نیائے‘ ایک ستون ہے۔ یہ یقینی بنائے گا کہ محنت کشوں اور ان کے اہلِ خانہ کو اپنے حقوق سے محروم نہ ہونا پڑے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔