آئین کی تمہید میں موجود ’سوشلزم‘ اور ’سیکولرزم‘ الفاظ کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ سوشلزم اور سیکولرزم الفاظ 1976 میں ترمیم کے ذریعہ جوڑے گئے تھے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آئین کو 1949 میں اپنایا گیا تھا۔

ہندوستانی آئین
ہندوستانی آئین
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے آج آئین کی تمہید میں ’سوشلزم‘ اور ’سیکولرزم‘ جیسے الفاظ جوڑنے والی 1976 کی ترمیم کو چیلنج پیش کرنے سے متعلق عرضیوں کو خارج کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے سابق راجیہ سبھا رکن سبرامنیم سوامی، ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین اور دیگر اشخاص کی ان عرضیوں پر 22 نومبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا جن میں آئین کی تمہید میں ’سوشلزم‘ اور ’سیکولرزم‘ جیسےالفاظ کو شامل کیے جانے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ان عرضیوں پر تفصیلی سماعت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سوشلزم اور سیکولرم الفاظ 1976 میں ترمیم کے ذریعہ سے جوڑے گئے تھے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آئین کو 1949 میں اپنایا گیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اگر پہلے کے معاملوں میں اثرانداز ہونے والی ان دلیلوں کو قبول کر لیا گیا تو وہ سبھی ترامیم پر نافذ ہوں گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔